جمعہ‬‮   12   ستمبر‬‮   2025
 
 

سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیلی نمائندے کے ریمارکس پر پاکستان کا کرارا جواب

       
مناظر: 310 | 12 Sep 2025  

نیویارک:سلامتی کونسل کے قطر پر ہونے والے اجلاس  کے دوران اسرائیلی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے جوابی بیان دے دیا۔

شکریہ جناب صدر مجھے کچھ تبصروں کا جواب دینے کے لیے بات کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

اسرائیل کے نمائندے نے شاید آج کی بحث میں تمام کونسل اراکین اور دیگر مقررین کی بات توجہ سے نہیں سنی۔

ہماری رائے میں یہ ناقابلِ قبول بلکہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک جارح، ایک قابض، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ملک یعنی اسرائیل اس ایوان کا غلط استعمال کرے اور اس کونسل کے تقدس کی توہین کرے۔

اور یہ پہلا موقع نہیں ہے دوسروں پر انگلیاں اٹھانا اور بے بنیاد الزامات لگانا دراصل اپنی ہی غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔

جناب صدر، لیکن یہ قطعاً حیران کن نہیں ہے۔ یہ ایک قابض ہے جو کسی کی نہیں سنتا؛ کسی کی نصیحت کو اہمیت نہیں دیتا، حتیٰ کہ اپنے دوستوں کی بھی، اگر اب کوئی باقی بچے ہوں؛ یہ تردید کرتا ہے، بلکہ صرف تردید ہی نہیں کرتا بلکہ بین الاقوامی برادری کے اراکین، بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دھمکاتا ہے؛ یہ عالمی عدالتِ انصاف اور عالمی فوجداری عدالت کی بھی نہیں سنتا، اور اقوامِ متحدہ اور اس کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی دھمکاتا ہے؛ اور یہ سب کچھ وہ بلاخوف و خطر کرتا ہے۔

اس کے حامی، جو بار بار اس کی غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی برادری کی توہین پر آنکھیں بند کرتے ہیں، اسے ڈھال فراہم کرتے ہیں۔

اور ہر قابض کی طرح، باوجود اس کے کہ وہ خود جارح ہے، یہ مظلوم بننے کا ڈھونگ رچاتا ہے۔ لیکن آج یہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔

جناب صدر، اس کونسل نے دہائیوں تک مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلۂ فلسطین پر بحث کی ہے۔ اجلاس در اجلاس ہم اس ایجنڈے پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں۔ یہ کسی اور کی وجہ سے نہیں ہے۔

یہ اسرائیل کی وجہ سے ہے جو اپنے غیر قانونی قبضے کو ختم کرنے سے انکار کرتا ہے اور اس کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ ہمیں یہ بحثیں کرنی پڑتی ہیں۔

اسرائیل نے ایک غیر متعلقہ واقعے کا حوالہ دینا بھی ضروری سمجھا اور پاکستان کے بارے میں گمراہ کن ریمارکس دیے تاکہ اپنی ہی غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو درست ثابت کر سکے۔

اس واقعے پر پاکستان کا مؤقف واضح طور پر بیان کیا جا چکا ہے اور یہ عوامی سطح پر موجود ہے۔ بین الاقوامی برادری اچھی طرح جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے صفِ اوّل کا کردار ادا کیا اور بے شمار قربانیاں پیش کیں۔

پوری دنیا، بشمول ہمارے شراکت داروں کے، اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کاوشوں کے نتیجے میں القاعدہ بڑی حد تک ختم کر دی گئی۔ اور ہم اس عالمی اجتماعی جدوجہد میں پرعزم رہے ہیں۔

ہم کسی غیر ذمہ دار بدنامِ زمانہ ریاست کی اشارہ بازی کو قبول نہیں کر سکتے۔ وہ ریاست جو دراصل بدترین ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہے جسے ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں، بلکہ دہائیوں سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دیکھ رہے ہیں۔

ہم کسی بھی جھوٹے موازنہ کو مسترد کرتے ہیں، جیسا کہ قطر نے بھی کیا ہے۔ اس کونسل میں جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے، قابض طاقت کو چاہیے کہ وہ واپس جا کر غور سے آج سلامتی کونسل کے جاری کردہ بیان کو پڑھے۔

اور مجھے یہاں اس بیان کو بلند آواز میں پڑھنے دیجیے ایک ایسا بیان جو بلاشبہ زیادہ سخت ہونا چاہیے تھا، مگر پھر بھی اسے اس کونسل نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اراکین نے 9 ستمبر کو دوحہ، جو ایک کلیدی ثالث کا علاقہ ہے، پر حالیہ حملوں کی مذمت کی۔ انہوں نے عام شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

کونسل کے اراکین نے کشیدگی میں کمی کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

کونسل کے اراکین نے اس اہم کردار کی یاد دہانی کرائی جو قطر خطے میں ثالثی کی کوششوں میں ادا کرتا رہا ہے، اور اس سلسلے میں مصر اور امریکہ کے ساتھ اس کا کردار بھی اجاگر کیا۔

کونسل کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ یرغمالیوں کی رہائی، بشمول ان کے جو حماس کے ہاتھوں مارے گئے، اور غزہ میں جنگ اور مصائب کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اس تناظر میں انہوں نے قطر، مصر اور امریکہ کی جاری سفارتی کاوشوں کی اہمیت کو دہرایا اور فریقین پر زور دیا کہ وہ امن کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہم آج سہ پہر اس کونسل میں موجود ہیں۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں۔