غزہ:محصور غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی لپیٹ میں آ گیا، جہاں اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز حملوں کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ کرتے ہوئے رہائشی علاقوں، پناہ گاہوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
تازہ فضائی کارروائیوں میں 50 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 7 افراد بھوک کی شدت سے جان کی بازی ہار گئے۔
شمالی غزہ میں اسرائیلی فضائیہ نے رہائشی عمارتوں پر بمباری کی، جہاں ہر 10 سے 15 منٹ بعد حملے کیے گئے، جس کے باعث متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونے کا بھی موقع نہ مل سکا۔
قطری خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے مسلسل پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی خواتین، بچے اور بزرگ پناہ لیے ہوئے تھے۔
ادھر غزہ کے جنوب مغربی علاقے میں اسرائیل نے پبلک پراسیکیوشن کی عمارت کو تین فضائی حملوں میں مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
وسطی غزہ کے بریج کیمپ میں ایک شہری شہید ہوا جبکہ فلسطینی اسٹیڈیم کے اندر بے گھر افراد کے خیمے پر بمباری سے چار افراد موقع پر شہید ہو گئے۔
خان یونس میں بھی فضائی حملے میں تین فلسطینی شہید ہوئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
فلسطینی اسپتالوں کے ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ شدید بمباری، ادویات اور خوراک کی قلت، اور بجلی کی بندش نے طبی نظام کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس صورتحال کو بدترین انسانی بحران قرار دے رہی ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگی مہم کے لیے 8 ارب ڈالر کا بجٹ منظور کر لیا ہے، جو ایک خطرناک اور پریشان کن اشارہ ہے کہ جارحیت کا سلسلہ فوری طور پر رکنے والا نہیں۔
اسرائیلی افواج نے علاقے میں وارننگ پمفلٹ گرائے ہیں، جن میں خوفزدہ اور بھوکے فلسطینیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے علاقوں سے نکلنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔