جنوبی افریقہ(نیوز ڈیسک ) جنوبی افریقہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، ملک میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور بلیک آؤٹ جاری ہیں جن سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا اور آسٹریلیا سمیت مغربی ممالک کے سفارتخانوں نے اپنے شہریوں کو کئی دنوں کا کھانا اور پانی ذخیرہ کرنے کا ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔
سفارتخانوں نے شہریوں کو مزید ہدایت کی ہے کہ طویل بلیک آؤٹ کے دوران چوکنا رہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا نے بجلی کی بدترین قلت کے ردعمل میں 9 فروری کو قومی سطح پر تباہ حالی کا اعلان کیا تھا۔
سرکاری ملکیتی توانائی کمپنی ایسکوم انسٹیٹیوٹ ’لوڈشیڈنگ‘ کے نام پر 12 گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔
پورے ملک میں مستقل لوڈشیڈنگ جاری ہے جس سے رہائشی علاقے، کاروبار، اسٹریٹ لائٹس، ٹریفک لائٹس اور ہوٹلز متاثر ہیں۔
بلیک آؤٹس کی وجہ سے پانی کی فراہمی، انٹرنیٹ تک رسائی، موبائل فون سگنلز، ایندھن کی فراہمی اور رہائشی علاقوں میں سیکیورٹی معاملات اور غذائی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
آسٹریلوی سفارتخانے نے اپنے ہدایت نامے میں کہا کہ لوڈشیڈنگ سے جرائم میں اضافہ ہوگا، مثلاً ٹریفک جام میں پھنسی گاڑیوں سے لوٹ مار ہوسکتی ہے۔
امریکی سفارتخانے نے رواں ماہ اپنے شہریوں کو ہدایت دی تھی کہ تین روز کا راشن اور دیگر اشیا گھر میں رکھیں اور خراب نہ ہونے والا کھانا، فی شخص تین لیٹر پانی، ادویات اور طبی سامان بھی ذخیرہ کریں۔
امریکا کے اوورسیز سیکیورٹی ایڈوائزری کونسل کے ساتھ ایسکوم اور جنوبی افریقی حکام کی ملاقات بھی ہوئی۔
ایسکوم کا کہنا ہے کہ پاور گرڈ کو بند کرکے دوبارہ چلانے میں 6 سے 14 دن لگیں گے۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ اگر مکمل طور پر بجلی بند کر دی گئی تو بڑے پیمانے پر لوٹ مار شروع ہوجائے گی، خانہ جنگی بھی ہوسکتی ہے۔