نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں گجرات حکومت نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی سے متعلق فائل سپریم کورٹ کو دکھانے سے انکار کیاہے۔
گجرات حکومت نے دلیل دی کہ رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ہی کیاگیا ہے جس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سیب کا موازنہ سنترے سے نہیں کیا جا سکتا، اگر حکومت نے کوئی پختہ وجہ بیان نہ کی تو عدالت عظمیٰ خود نتیجہ اخذ کرے گی۔بھارتی سپریم کورٹ اس کیس میں 2مئی کو آخری سماعت کرنے جا رہی ہے۔واضح رہے کہ بلقیس بانو کے علاوہ سماجی کارکن سبھاشنی علی اور ٹی ایم سی کی رہنمامہوا موئترا نے اس کیس میں قتل اور اجتماعی عصمت دری کے 11مجرموں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کی استدعا کی ہے۔ ان مجرموں کو رہا کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کی بھارت کی مرکزی حکومت نے بھی تائید کی تھی اور رہا ہونے کے بعد ان تمام مجرموں کا پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال بھی کیا گیا تھا۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سیب کا موازنہ سنترے سے نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح قتل عام کا موازنہ ایک شخص کے قتل سے نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے کہا کہ جب ایسے گھنائونے جرائم ہوتے ہیں جو معاشرے کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتے ہیں تو کسی بھی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عوامی مفاد کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے فیصلے سے اتفاق کیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ریاستی حکومت کو اپنا ذہن لگانے کی ضرورت نہیں۔ جسٹس کے ایم جوزف نے کہا کہ آج بلقیس بانو ہے، کل آپ یا مجھ میں سے کوئی ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں طے شدہ معیارات ہونے چاہئیں۔ اگر آپ ہمیں وجہ نہیں بتاتے تو ہم اپنا نتیجہ نکال لیں گے۔
خیال رہے کہ 2002ء میںگجرات کے علاقے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے میں آتشزدگی کے واقعے کے بعدریاست میں مسلم کش فسادات بھڑک اٹھے تھے جس دوران بلقیس کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاگیاور ان کے خاندان کے 7افراد کو قتل کر دیا گیاتھا۔ عدالت نے21 جنوری 2008 کو اس کیس میں 11مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور یہ تمام لوگ اس وقت سے جیل میں قید تھے۔ گجرات حکومت نے ان تمام مجرموں کو گزشتہ سال 15اگست کے موقع پر معافی دیتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔ رہائی کے اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔