نوید مسعود ہاشمی
منگل کے دن وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’23 جون2021 ء کو جوہر ٹائون لاہور دھماکے میں ’’را‘‘ ملوث ہے‘ اور کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے‘ پاکستانی ایجنسیوں نے بھارتی دہشت گردی کے کئی واضح ثبوت پکڑے ہیں‘ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ثبوت انٹرنیشنل کمیونٹی کے سامنے پیش کیے جائیں‘ تاکہ بھارتی دہشت گردی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو‘ بھارتی ایجنٹس کی گرفتاری کے لئے انٹروپول سے ریڈ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں‘ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے‘ یہ ایک ایسا بدبخت عمل ہے کہ جس میں ہم ہر روز ایک نئی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں‘ کوئی طبقہ ایسا نہیں ہے کہ جس نے قربانی نہ پیش کی ہو… مساجد‘ امام بارگاہیں اور اہم عمارتوں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا‘ دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو ‘ پیچھے کہیں نہ کہیں بھار ت کا ہاتھ نظر آتا ہے ‘ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کی رہائش گاہ ٹارگٹ تھی‘ لیکن پولیس کی موجودگی کی وجہ سے دہشت گرد حافظ سعید کی رہائش گاہ تک نہ پہنچ سکے۔‘‘وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ کی آواز ’’مکے‘‘ ’’مدینے‘‘ یہ وہی موقف ہے کہ جو سال ہا سال سے ہم انہی صفحات پر لکھتے چلے آرہے ہیں … پاکستان نے بھارت کے معاملے میں ہمیشہ نرم رویہ رکھا‘ بلکہ پاکستانی سرزمین پر تو آج بھی بھارتی راتب خور دندناتے پھرتے ہیں … یہ پاکستان ہی تھا کہ جس کی سرزمین پر ایک میڈیا گروپ نے ’’امن کی آشا‘‘ کے نام پر بھارتی ’’ترنگے‘‘ کی محبت کو نوجوانوں میں عام کرنے کی کوششیں کی تھیں‘ یہ پاکستان ہی ہے کہ جس کی مقدس سرزمین آج بھی ’’سیفما‘‘ والوں کی دانشوری‘ کا بوجھ برداشت کررہی ہے … لیکن بھارتی لابی کے وابستگان کو آج بھی پاکستانی حکمرانوں تک نہ صرف یہ کہ رسائی حاصل ہے … بلکہ دانشور‘ صحافی ‘ تجزیہ کار ہونا ان کی پہچان بھی ہے اور انہیں یہاں پر مکمل پروٹوکول بھی حاصل ہے‘ اس کے برعکس بھارت میں ’’پاکستان‘‘ کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو جیلوں اور ٹارچر سیلوں کا رزق بنا دیا جاتا ہے ‘ امن کی آشا ‘ سیفما اینڈ کمپنی کی تمام تر چاہتوں اور محبتوں کے باوجود دہلی کے حکمران آج بھی پاکستان اور اس کے عوام کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور وہ یہاں دہشت گردی کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے‘ بدھ کے دن وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں‘ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ملوث ہے‘ بھارت بلوچ دہشت گرد تنظیموں کی کھلم کھلا مدد کررہا ہے‘ سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ‘ لاہور واقعہ اور کلبھوشن یادیو کا کیس بھارت کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی مثالیں ہیں‘ انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی میں ملوث متعدد تنظیموں کو بھارتی معاونت حاصل ہے‘ حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت ہمسائیوں کے گھر میں آگ لگائے گا تو یہ آگ ان تک بھی جائے گی‘ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں سب سے زیادہ نقصان دہشت گردی کی وجہ سے ہی ہوا ہے ‘ اور بھارت سے بہتر کسی ملک نے دہشت گردی سے فائدہ نہیں اٹھایا‘ بھارت نے روز اول سے ہی پاکستان کو قبول نہیں کیا‘ بھارتی حکمرانوں کی غنڈہ گردی‘ بدمعاشی اور دہشت گردی برداشت کرتے کرتے پاکستان75 برس کا ہوگیا‘ پاکستان کی مختلف حکومتوں نے بھارت سے تعلقات بہتر رکھنے کی یکطرفہ کوششیں بھی جاری رکھیں‘ لیکن بھارت بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی عملی تصویر بن کر رہ گیا‘ اندرا گاندھی ہو‘ راجیو گاندھی ہو‘ واجپائی ہو‘ من موہن سنگھ ہو‘ نریندر مودی ہو یا بھارت کے دیگر حکمران ان سب میں ایک بات مشترک تھی اور وہ تھی ’’پاکستان دشمنی‘‘ چنانچہ انہوں نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوششیں کیں‘ پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان اپنے اسی ہزار سے زائد جگر گوشے قربان کرچکاہے‘ گزشتہ تقریباً بیس بائیس سالوں میں پاکستان کو پہنچنے والا مالی نقصان150 ارب ڈالر سے زائد ہے‘ جبکہ دہشت گردی سے متاثرہ پاکستانیوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے‘ ‘ظلم در ظلم یہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی بھی کرواتا ہے اور ساتھ دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی میں ملوث قرار د ے کر … پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں بھی کرتا ہے‘ سچی بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت مل جانا کوئی نئی با ت نہیں ہے‘ مگر افسوس کہ پاکستانی میڈیا اور ایوانوں میں گھسی ہوئی بھارتی لابی کی بعض ’’بدروحوں‘‘ کی وجہ سے پاکستان اس سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھاسکا‘ پاکستان کی بدقسمتی کہ اس کی گود میں پل ‘بڑھ‘ پڑھ کر جوان ہونے والے بعض ’’خرکار‘‘ اس حد تک بھارتی نمک خوار نکلے کہ انہیں یہاں مالی مفادات سمیٹنے کے باوجود بھارتی فلمیں بھی اچھی لگتی ہیں‘ بھارتی فوج اور سیاست دان بھی اچھے لگتے ہیں‘ اور بھارت کی ہندو تہذیب بھی‘ لیکن انہیں پاکستان کا ’’آئین‘‘ اچھا لگتا ہے نہ پاکستان سے پہلے اسلامی لفظ اچھا لگتا ہے‘ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کی پریس کانفرنسیں تو الگ الگ ہیں … لیکن ان دونوں کا موقف اور بیانیہ بڑا واضح اور مشترک ہے اور وہ یہ کہ بھارت نے پاکستان سے 75 سال پہلے جس دشمنی کا آغاز کیا تھا … وہ دشمنی آج تک قائم ہے‘ پاکستان اگر75 سالوں سے قائم و دائم ہے تو یہ خالص اللہ کا کرم ہے‘ پاکستان کے عوام اور پاک فوج چونکہ ایک پیج پر ہیں … اس لئے اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان مضبو ط بھی ہے اور سیکورٹی کے اعتبار سے طاقتور بھی۔بلوچ دہشت گردوں کو عسکری ٹریننگ دے کر انہیں خفیہ پناہ گاہیں فراہم کرنا یہ بھارت کی پاکستان دشمنی کی انتہا ہے‘ مگر بھارت کا یہ معمول کا جرم اس لئے بھی ہے کہ ماضی قریب میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ لندن میں مفرور الطاف حسین کی ایم کیو ایم کے ہزاروں دہشت گردوں کو نہ صرف دہشت گردی کی ٹریننگ دیتی رہیں ‘ بلکہ انہیں خفیہ پناہ گاہیں فراہم کرنا بھی بھارت کی ذمہ داری رہی ‘ یہ وہی ایم کیو ایم ہے کہ جس کے بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں نے شہر کراچی میں 15 ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں کو شہید کیا تھا‘ کہا جاتا ہے کہ بال ٹھاکرے اور ایل کے ایڈوانی‘ پاکستان اور اسلام دشمنی میں سب سے اول نمبر پر رہے‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بال ٹھاکر اور ایڈوانی سے بڑھ کر آج بھی بھارتی حکمرانوں میں موجود ہیں ‘ پاکستان کو جہاں بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے‘ وہاں پاکستان میں گھسی ہوئی بھارتی لابی کے احتساب کی ضرورت کو بھی بڑی شدت سے محسوس کیا جارہا ہے۔