سرینگر 27 مئی (نیوز ڈیسک )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور کشمیر پر نظر رکھنے والوں نے کہا ہے کہ بھارت نے علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی تعیناتی نے کشمیری عوام کی زندگی جہنم بنا دی ہے جبکہ مودی حکومت کیطرف سے سری نگر میں منعقدہ حالیہ گروپ 20 اجلاس نے مظلوم کشمیریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت کرہ ارض کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ بن چکا ہے جہاں بھارت نے لوگوں کے حق زندگی سمیت تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی فوجی روزانہ کی بنیاد پر کشمیریوں کو قتل اور گرفتار کررہے ہی اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
سری نگر میں مقیم سیاسی ماہرین میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں نسل کشی کے بارے میں خبردار کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے کشمیری عوام کو خوف ودہشت میں مبتلا کرنے کے لیے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں اور جنوری 1989 سے رواں برس 30 اپریل تک 96ہزار1سو86 کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مودی حکومت کے مظالم کی حالیہ انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ مظلوم کشمیری عالمی برادری کی مدد کے منتظر ہیں۔