سرینگر 11 جون (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 12ویں جماعت کے طالب علم طفیل متو شہید کے اہلخانہ 13 برس گزرجانے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔
طفیل متو 2010 میں آج ہی کے دن ٹیوشن سے واپس آتے ہوئے سرینگر کے غنی میموریل اسٹیڈیم کے قریب بھارتی پولیس کی طرف سے داغا گیا آنسو گیس کا گولہ سر میں لگنے سے شہید ہو گیا تھا۔ ان کے قتل پرعلاقے میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز کے اہلکاروں نے صرف چند ماہ میں 125 سے زائد پرامن مظاہرین شہید کر دیے تھے۔ طفیل متو کے اہلخانہ ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود انصاف کے منتظر ہیں اور شہید کے قاتل تاحال آزاد گھوم رہے ہیں ۔سرینگر میں مقیم سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طفیل متوکا قتل ہو یا قابض فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں، بھارت کبھی بھی مقبوضہ جموں وکشمیر میں کسی بھی جرم کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں رہا اور وہ بے گناہ لوگوں کے قاتل اپنے فوجیوں کو سزا دینے کے بجائے انعامات دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیری اپنے شہداء کے گرم لہو کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد مکمل کامیابی تک جاری رکھیں گے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے طفیل متو اور 2010 کے انتفادہ کے تمام شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔