جموں(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بزرگ پنشنرز اور بیوائیں،مسائل سے دوچار خواتین، خواجہ سرا اور معذور افرا سمیت کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اوررواں سال فروری سے ان کے پنشن جاری نہ کرنے پر قابض حکام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے ان لوگوں کو برسوں سے مالی امداد کے نام پر 1000روپے فراہم کیے جا رہے تھے لیکن گزشتہ کئی ماہ سے یہ لوگ پنشن سے محروم ہیں۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں حکام نے نئے قوانین بنائے اور تمام مستفید ہونے والوں سے کہا کہ وہ نئی اسکیم کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے نئے سرے سے درخواست دیں۔ جس کے بعدسماجی کارکنوں، سیاسی قیادت اور استفادہ کرنے والوں سمیت بہت سے لوگوں نے اس ہدایت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ پریشانی میں مبتلا یہ لوگ سماجی بہبود پنشن اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے اپنے آپ کو رجسٹر کرانے کے لیے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، عمر کا سرٹیفکیٹ، آدھارکارڈ اور معذوری کے سرٹیفکیٹ جیسے مطلوبہ دستاویزات حاصل کرنے کے لیے ایک دفتر سے دوسرے دفترکاچکر کاٹنے پر مجبور ہوئے۔آل جموں و کشمیر ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین سشیل شرما نے جو خود جسمانی طور پر معذور ہیں، میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ انتظامیہ معذور افراد پر کوئی رحم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ معذور افراد کو ہراساں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم برسوں سے معذوروں کی پنشن کو 1000 روپے سے بڑھا کر 3000روپے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیںلیکن حکام نے اس معمولی مالی امداد کو بڑھانے کے بجائے پہلے والے کو بھی روک دیا ہے۔