نئی دہلی (نیوز ڈیسک )نریندر مودی کی ہندو توا بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میںمسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میںبدلنے کیلئے پے در پے اقدامات کر رہی ہے۔5اگست2019کے بعد مقبوضہ علاقے میں 29ہزار2سو 95ملازمین کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے آج بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں تصدیق کی کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد بڑے پیمانے پر بھرتی مہم چلائی گئی اور مقبوضہ علاقے میں29ہزار2سو 95اسامیاں پر کی گئی ہیں۔
بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایک رکن کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ خالی آسامیوں کی نشاندہی اور بھرتی کا عمل مسلسل جاری ہے۔یاد رہے کہ مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی انتظامیہ کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین کوکسی نہ کسی بہانے ملازمتوں سے برطرف کررہی ہے ۔ اب تک بیسیوں ملازمین نوکریوں سے فارغ کیے جاچکے ہیں۔ کشمیری مسلمان ملازمین کو بھارتی مظالم کے خلاف اور تحریک آزادی کے حق میں مود سماجی رابطوں کی سائٹوں پر شیئر کرنے کے الزامات میں بھی نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے۔ برطرف ملازمین کی جگہ غیر کشمیری ہندو ملازمین کو بھر تی کیا جا رہا ہے۔