سرینگر05 اگست (نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہروں، سیمیناروں اور کانفرنسوں کو روکنے کے لیے درجنوں سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدام کے چار برس مکمل ہونے پر آج مقبوضہ علاقے میں ” یوم استحصال‘ ‘منایا جا رہا ہے۔
بھارتی پولیس نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے کئی رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں پی ڈی پی یوتھ صدر وحید پرہ بھی شامل ہیںجبکہ پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے اپنے ٹویٹ میں کہا”مجھے آج پی ڈی پی کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ساتھ گھر میں نظر بند کر دیا گیا، میری پارٹی کے دیگر متعدد افراد کو بھی غیر قانونی طور پر تھانوں میں بند کر دیا گیا ہے ، کشمیریوں کے حقیقی جذبات کو دبانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جا رہا ہے“۔
دریں اثنا، مقبوضہ وادی کشمیر کے جنوبی ضلع اسلام آباد میں جسٹس پارٹی جموں کشمیر کی جانب سے سبز پرچم لہرائے گئے جبکہ سری نگر میں ڈیموکریٹک یوتھ فورم کی طرف سے آج یوم سیاہ کی مناسبت سے بینر آویزاں کیا گیا۔کشمیری آج کے دن کو ”یوم سیاہ “ کے طور پر بھی منا رہے ہیں۔
WhatsApp Image 2023-08-05 at 8.10.19 AMWhatsApp Image 2023-08-05 at 8.10.20 AM (1)مقبوضہ علاقے میں مختلف آزادی پسند تنظیموں نے پوسٹر بھی چسپاں کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل، تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی اورمقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
2019 کے غیر قانونی و غیر آئینی بھارتی اقدام کی مذمت کے لیے آج آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان میں ”یوم استحصال کشمیر “ منایا جا رہا ہے۔ تارکین وطن کشمیریوں کی طرف سے دنیا بھر کے دارلحکومتوں میں احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمیناروںاور دیگر پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال کی طرف مبذول کرائی جاسکے۔