بدھ‬‮   20   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

بھارت نے تحقیقاتی اداروں 1990کی دہائی کے قتل کے مقدمات کی دوبارہ اجازت دیدی

       
مناظر: 888 | 9 Aug 2023  

 

سرینگر (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت نے کشمیریوں کو ذہنی صدمے میں مبتلا کرنے اورآئندہ سال کے عام انتخابات میں کامیابی کی غرض سے زیادہ سے زیادہ کشمیریوں کو سخت سزائیں دینے کیلئے اپنے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کو حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو 1990کی دہائی میں مقبوضہ علاقے میں مسلح مزاحمت کے آغاز کے بعد قتل کے تمام واقعات میں ملوث کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ پیش رفت نئی دلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ادارے ”ایس آئی اے”کی طرف سے ریٹائرڈ جج نیل کانتھ گنجوجو ایک کشمیری پنڈت تھے کے 4نومبر 1989کو نامعلوم مسلح افراد کے قتل کے مقدمے کی دوبارہ تحقیقات شروع کرنے کے بعد سامنے آئی ہے ۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے اس قتل میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کو مورد الزام ٹھہرانے کیلئے مقدمہ تیار کر رہی ہیں تاہم ان کے پاس اس قتل کا کوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔اسی طرح کے بعض اور مقدمات بھی دوبارہ کھولے جارہے ہیں ۔بھارتی ویب پورٹل نیوز 18 کے مطابق تقریبا ایسے 10 کیسزدوبارہ کھولے جارہے ہیں ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ قتل کے ان واقعات کے پس پردہ مجرمانہ سازش کا پتہ لگانے کے لیے دوبارہ تحقیقات شروع کی جارہی ہیں ۔ایس آئی اے نے مقامی اخبارات میں ایک عوامی نوٹس شائع کیا ہے جس میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اگر مقبوضہ علاقے میں قتل کے کسی واقعے کا کوئی ثبوت یا چشم دیدگواہ کوئی موجود ہے تو وہ ادارے سے رابطہ کرے ۔رواں سال مئی کے آغاز میں، ایس آئی اے نے سرینگر کے2 رہائشیوں کو 1990میں مولوی محمد فاروق کے سرینگر میں قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ستمبر 1968میں اس وقت کے جج نیل کنتھ نے جے کے ایل ایف کے بانی محمد مقبول بٹ کو 1982میں موت کی سزا سنائی تھی۔ سابق جج کو ریٹائرمنٹ کے بعد 1990میں قتل کر دیا گیا تھاجبکہ مقبول بٹ کو 11فروری 1984کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔تین دہائیوں قبل ریٹائرڈ جج نیل کنٹھ گنجو کے قتل کے پس پردہ بڑی مجرمانہ سازش کا پردہ فاش کرنے کے لیے، ایس آئی اے نے ایک مکتوب کے ذریعے لوگوں سے سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں معلومات کاانتظامیہ سے تبادلہ کریں ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0