اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) 2008ء میں جموں کے انتہاءپسند ہندو تاجروں نے کشمیری تاجروں کے ساتھ تجارتی مقاطعہ کیا تو کشمیری تاجروں نے اپنے میوہ جات سے بھرے ٹرکوں کا رٌخ جموں منڈی کی بجائے آزاد کشمیر کی طرف موڑ دیا ۔ کشمیری تاجروں کا قافلہ ” تیری منڈی ، میری منڈی ۔۔۔۔۔ راولپنڈی ، راولپنڈی “ کے نعرے بلند کرتا ہوا حدِمتارکہ کی جانب بڑھ رہا تھا تا کہ وہ اِس خونی لکیر کو روند کر اپنا مال وادئی کشمیر کی قدیمی منڈی راولپنڈی میں فروخت کر سکیں ۔ اس تجارتی قافلے کی قیادت معروف حریت پسند راہنما شیخ عبد العزیز کر رہے تھے ۔ جب یہ قافلہ حدِمتارکہ کے قریب پہنچا تو قابض بھارتی فوج نے اس قافلے پہ گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں شیخ عبدالعزیز اپنے متعدد ساتھیوں سمیت جامِ شہادت نوش کر گئے ۔ شیخ عبدالعزیز کشمیر پیپلز لیگ کے سابق سیکریٹری جنرل اور الجہاد نامی تنظیم کے سابق چیف کمانڈر تھے جنہوں نے 15 برس تک بھارتی زندانوں میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔ اٌن کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن کی قیادت سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ مولوی عمر فاروق نے کی ۔ آج حدِمتارکہ کے دونوں طرف شیخ عبدالعزیز اور ان کے ساتھیوں کا یومِ شہادت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ ہم ان شہداء کی تحریک کو جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔
شیخ عبدالعزیز اور ان کے ساتھیوں کے یومِ شہادت پر آزادی تک کشمیری شہدا کی تحریک جاری رکھنے کے عہد کی تجدید
مناظر: 260 | 11 Aug 2023