اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزارت خزانہ نے بجلی کے 400 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دینے کے لیے ہنگامی پلان تیار کرلیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہےکہ بجلی کے بلوں میں ریلیف کا پلان ہنگامی بنیادوں پر تیار کیا گیا ہے اور نگران حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں 250 ارب روپے کے ریلیف کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف حکام سے بجلی کے بلوں میں ریلیف کی درخواست کی ہے اور بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں میں سہولت دینے کی تجویز آئی ایم ایف کے حوالے کی ہے جس میں ہرصارف کو بجلی کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ وزارت خزانہ کی جانب سے بجلی کے 400 یونٹس استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار کیا گیا ہے، اگر آئی ایم ایف نے رضامندی ظاہرکی تو 2 ماہ کے لیے معاہدہ ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگست اور ستمبر کے بل اقساط میں لینے کے لیے وزارت خزانہ تحریری گارنٹی دے گی اور بنیادی ٹیرف میں7 روپے کا اضافہ واپس لے کرمرحلہ وارکرنے پر غور کیا جارہا ہے یعنی بجلی کے بنیادی یونٹ مرحلہ وار بڑھائے جائیں۔ اس کے علاوہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے بھی ایکشن پلان تیار کیا جارہا ہے۔
بجلی کے بلوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے معاہدے کے بعد حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے علاوہ دیگر صارفین کے بنیادی یونٹ کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بجلی کے بنیادی یونٹ کی قیمت میں اضافہ نافذ کیے جانے کے بعد بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کے بعد ملک بھر میں تاجر برادری اور عوام کا احتجاج جاری ہے۔ نگران وزیراعظم نے بجلی کے زائد بلوں پر نوٹس لیا اور مسلسل دو روز پاور ڈویژن سمیت دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ طویل اجلاس ہوئے لیکن فوری طور پر ان اجلاسوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
بلوں میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟
نیپرا نے بجلی یونٹ میں 4 روپے 96 پیسے کا بنیادی اضافہ کیا جس کے بعد ملک بھر کے صارفین کا بجلی کا بل بڑھ گیا۔100 یونٹ تک کے صارفین کا پہلے فی یونٹ 13روپے 78 پیسے کا تھا، اب 16 روپے 48 پیسے کا ہے، یعنی 3 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
200 یونٹ تک فی یونٹ پہلے 18روپے 95 پیسے کا تھا اور اب 22روپے 95 پیسے کا ہے، مطلب 4 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔