اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) حساس ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں۔
سول حساس ادارے نے اسمگلنگ پر رپورٹ وزیراعظم ہاؤس میں جمع کرا دی جس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدنی دہشتگرد بھی استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے باعث پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
سول حساس ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری حکام بھی ملوث ہیں اور 29 سیاستدان ایرانی تیل کی اسمگلنگ کا کاروبار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی گاڑیاں بھی ایرانی تیل کی ٹرانسپورٹیشن میں ملوث ہوتی ہیں، ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں اسمگل ہو کر پاکستان آتا ہے، تیل اسمگل کرنے والی ایرانی گاڑیوں کو زم یاد کہا جاتا ہے۔
حساس ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبارمیں ملوث ہیں، سب سے زیادہ 205 ڈیلر پنجاب، خیبرپختونخوا میں 183، سندھ میں 176، بلوچستان میں 104، آزاد کشمیر میں 37 اور اسلام آباد میں 17 ڈیلرز حوالہ ہنڈی کا کاروبار کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ نگران وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ڈالرز اور دیگر اشیا کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔