کراچی:فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کی جانب سے کاٹن ایئر2025-26 کیلیے پنجاب کیلیے 34 لاکھ 60 ہزار ایکڑ پر کپاس کی کاشت اور 55 لاکھ 53 ہزار روئی کی گانٹھوں کا پیداوار ی ہدف اور سندھ کیلیے 15 لاکھ 56 ہزار ایکڑ پرکپاس کی کاشت اور 40 لاکھ 40 ہزار گانٹھوں کا پیداواری ہدف مقرر کرنے کے باوجود 15 دسمبر تک پنجاب میں صرف 24 لاکھ 53 ہزار اور سندھ میں 28 لاکھ 48 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ اعدادوشمار کاٹن سیکٹر کے لیے تشویش کا باعث بن گئے ہیں، سندھ کا پیداواری ہدف پنجاب کے مقابلے میں 37 فیصد کم ہونے کے باوجود سندھ میں کپاس کی پیداوار میں 15 دسمبر تک پنجاب کے مقابلے میں حیران کن طور پر 16 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کے مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے مطابق 15 دسمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر ایک فیصد کے اضافے سے 53 لاکھ گانٹھوں کے مساوی کپاس جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں زیرتبصرہ مدت کے دوران 24 لاکھ 53 ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 28 لاکھ 48 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے جو کہ پچھلے سال کی نسبت بالترتیب 5 فیصد کم اور 3 فیصد زائد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران ٹیکسٹائل ملز نے جننگ فیکٹریوں سے 44 لاکھ 91 ہزار گانٹھ جبکہ برآمد کنندگان نے ایک لاکھ 75 ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ ایف سی اے کے مقررہ اہداف کے مطابق اس سال پنجاب میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار 9.80 گانٹھ جبکہ سندھ میں 15.84 گانٹھ ہونگی جو ناقابل فہم ہے کہ سندھ میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار پنجاب کے مقابلے میں 61 فیصد زائد ہونے سے متعلق استفسار کیے جارہے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کپاس کے حوالے سے پاکستان کی پہچان کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی کراچی میں 1935 سے قائم عمارت کو گذشتہ جمعہ کو وفاقی حکومت کی ملکیت ظاہر قرار دیتے ہوئے اسے اپنی تحویل میں لے لیا جس کے باعث 52 سال بعد کے سی اے کی جانب سے کپاس کے مقامی اسپاٹ ریٹس کا اجراء رک گیا ہے۔
