پیر‬‮   23   ستمبر‬‮   2024
 
 

کل جماعتی حریت کانفرنس کا اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ

       
مناظر: 321 | 23 Feb 2023  

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ اور لبریشن کمیشن ریاست آزاد جموں وکشمیر کے زیر اہتمام اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے کنوینرمحمود احمد ساغر کی قیادت میں سانحہ کنن پوشپورہ کی متاثرہ خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم مزاحمت نسواں کشمیر کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس اور جموں وکشمیرلبریشن کمیشن کے زیراہتمام بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں حریت کانفرنس کے رہنمائوں، سیاسی وسماجی جماعتوں کے زعما، کارکنوں، طلبہ وطالبات، وکلا، صحافیوں، کشمیری مہاجرین اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مرد وخواتین کی بڑی تعدادنے شرکت کی ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کی حمایت میں نعرے درج تھے۔ محمود احمد ساغرسمیت مقررین نے اس موقع پر کہاکہ 23فروری 1991کو جموں وکشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کنن پوشپورہ سانحہ کی متاثرہ خواتین 32برس بعد بھی انصاف کی منتظر ہیں۔ 23فروری 1991 کی شب کو بھارتی فوجیوں نے کنن پوشپورہ کا محاصرہ کرکے تلاشی کے بہانے گھروں میں داخل ہوکر 100کے قریب خواتین کو عصمت دری کی تھی جن میں نوجوان لڑکیاں اور معمر خواتین شامل تھیں۔ مقررین نے کہا کہ اس سانحہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات میں فوجی اہلکاروں کو ملوث قرار دیا گیاتھا لیکن بعدازاں بھارتی حکومت نے حیلے بہانوں سے اس واقعہ کی پردہ پوشی کی اور اس میں ملوث اہلکاروں کو کلین چٹ دے دی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری خواتین نے تحریک آزادی کشمیرمیں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ غاصب بھارتی فوج کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوکر جرات و بہادری کا ثبوت دیتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کے دوران گزشتہ تیس برسوں میں دس ہزار سے زائد کشمیری خواتین اپنی عزتوں کی قربانی پیش کرچکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری کوایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے تاکہ حریت پسندکشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا جاسکے تاہم وہ کشمیری خواتین کے عزم اور پائیہ استقلال کو کمزور نہیں کرسکا ۔ مقررین نے سانحہ کنن پوشپورہ کی متاثرہ خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان متاثرہ خواتین کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور ان پرڈھائے جانیوالے مظالم کا حساب بھارت کو دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی عدالت انصاف کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے ظلم وتشدد اور خواتین کی عصمت دری جیسے گھنائونے جرائم کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے قابض فوج کو نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ ظلم و تشدد کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایسے کالے قوانین نافذ ہیں جن کا مہذب دنیامیں تصور بھی نہیں کیا جاسکتاجن کے تحت فوجیوں کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام دیگر گھنائونے جرائم کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور حکومت نے ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کو جان لینا چاہیے کہ کشمیری صرف اپنی مادر وطن کی آزادی ہی نہیں بلکہ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0