اتوار‬‮   8   ستمبر‬‮   2024
 
 

وزیراعظم آزاد کشمیر کا کرتارپور طرز کا کاریڈور کھولنے سے متعلق متنازعہ قراردادکو واپس لینے کے ساتھ تحقیقات کا حکم

       
مناظر: 547 | 4 Apr 2023  

 

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے ریاستی اسمبلی میں کرتارپور طرز کا کاریڈور کھولنے سے متعلق قرارداد پر کل جماعتی حریت کانفرنس کی تشویش پر اس متنازعہ قرارداد کے پیش کرنے اور منظور ہونے کے عمل پر تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ مقبوضہ و آزاد جموں کشمیر کے قائدین نے شہداء کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا ہے،کنوئیر حریت کانفرنس محمود احمد ساغر نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے حریت رہنماؤں کو اعتماد میں لیکر متازعہ قراراداد کو واپس کرنے کے ساتھ تحقیقات کا حکم دے کر پارکشمیریوں کو مثبت پیغام دیا ہے

وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے یہاں جموں وکشمیر ہاوس میں کل جماعتی حریت کانفرنس ازاد جموں وکشمیر پاکستان شاخ کی قیادت کے اعزازمیں افطار ڈنر دیا ،اس تقریب میں وز رائے حکومت آزاد جموں وکشمیر سردار میر اکبر خان، دیوان علی چغتائی ،عبدالماجد خان ،چوہدری محمد اکبر ابراہیم ، پارلیمانی سیکرٹری عاصم شریف ، پولیٹکل ایڈوائزر سردار افتخار رشید چغتائی ،ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف و دیگر موجود تھے۔حریت کانفرنس کے جن رہنماوں نے تقریب میں شرکت کی ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنو ینئر محمود احمد ساغر ،جنرل سیکریٹری اے پی ایچ سی شیخ عبدالمتین ،سیکریٹری اطلاعات اے پی ا یچ سی امتیاز وانی ،بزرگ حریت رہنماء غلام محمدصفی ، سید یوسف نسیم،سید فیض نقشبندی، مصطفی محمد حسین خطیب، محمد سلطان بٹ ، محمد رفیق ڈار ،ثناء اللہ ڈار، عزیر احمد غزالی، مشتاق الاسلام، اشرف ڈار ، گلشن اقبال،مجید لون، منظور ڈار ،زاہد اشرف،شیخ ماجد، زاہد صفی ،مشتاق احمد بٹ اور سید منظور شاہ شامل تھے

 

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے ریاستی اسمبلی میں کرتارپور طرز کا کاریڈور کھولنے سے متعلق قرارداد کی منظوری پرتشویش ظاہر کی اور اس متنازعہ قرارداد کو پیش کرنے و منظوری کے عمل کی مذمت کی ،انہو ں نے کہا کہ یہ نہایت ہی افسوسناک عمل ہے کہ اس طرح کی قراردا د ریاستی اسمبلی کے ایوان میں پیش اور منظور ہوئی ،انہوں نے حریت قائدین کو یہ یقین دہانی کرائی یہ قرارداد نہ صرف واپس لی جائے گی بلکہ اس کے پیچھے جس کسی کا بھی ہاتھ ہے اس کی مکمل تحقیقات کرائی جائے گی ،وزیراعظم نے حریت قیادت کو بھارتی مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ل پارٹیز حریت کانفرنس کی جید قیادت کا جموں کشمیر کی تحریک اجاگر کرنے میں بنیادی اور اہم کردار ہے۔حریت قیادت کو یقین دلاتا ہوں کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی تحریک چلانے میں ہم ہمیشہ صف اول میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر صرف زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ لوگوں کی سرزمین ہے کشمیریوں کو بنیادی حق دینا ہو گا۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تشویشناک صورتحال ہے۔ ہماری افواج ہندوستانی فورسز کے خلاف سینہ سپر ہیں،ہمارے بزرگوں۔ جوانوں اور خواتین نے لاکھوں کی قربانیاں دیں۔اس لیے تحریک آزادی کو ہر صورت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری مظالم پر ہم قرب اور تکلیف میں ہیں۔ کشمیری ماوں بہنوں اور بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں۔

وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ گجرات کے خون میں لتھڑا ہوا بھارتی وزیراعظم موذی کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھا رہا لیکن کشمیری آزادی سے کم پر کمپرومائز نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان امن کا راستہ گزرتا ہے اور اگر اس مسئلہ کے حل میں مزید تاخیر کی گئی تو اسے ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے اور اگردو ایٹمی ممالک کی جنگ چھڑی تو پوری دنیا تباہ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صرف حق خودارادیت مانگ رہے ،کسی سے حق چھین کر امن نہیں کرایا جا سکتا۔ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ صرف مذمت سے کام نہیں چلتا ، او آئی سی اور مسلم ممالک کشمیریوں کیلئے جاندار آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہر مشکل میں تمام او آئی سی رکن ممالک اور مظلوم قوموں کی مدد کی اب او آئی سی کو پاکستان اور کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیئے۔ سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ پاکستانیت ہمارے ایمان کا حصہ اور بھارت سے آزادی و حق خوداریت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ،کشمیریوں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الحاق پاکستان میرا ایمان ہے لیکن کشمیری آزاد ہیں کہ وہ بھارت سے آزادی کے بعد کیسے رہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان جی 20 ممالک کے اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہمیں بھی دنیا بھر میں جا کر کشمیریوں کا مقدمہ لڑنا ہو گا۔

 

سردار تنویر الیاس خان نے ہدایت کی کہ حکومتی ذمہ داران ایک ہفتے میں حریت قیادت کی مشاورت سے وزارت خارجہ اور وزارت امور کشمیر کے ساتھ ملکر منصوبہ بندی کریں۔ انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ پاکستان کے تعاون سے دنیا بھر میں کشمیری وفود بھیجیں گے جو دنیا کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی سے آگاہ کریں گے۔حریت رہنماء مسرت عالم بٹ، یسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، امیر حمزہ ، آسیہ اندرابی ، ڈاکٹر حمید فیاض اور دیگر پر بھارتی عدالتوں میں بنائے گئے جھوٹے مقدمات سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جاے گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے لائن آف کنٹرول پر افواج پاکستان کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا،اس موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر وپاکستان شاخ کے کنونیئرمحمو احمد ساغر نے کہا کہ آزادکشمیر تحریک آزادی جموں کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور یہاں کی حکومت کشمیریوں کی نمائندہ حکومت ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کوآزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سے کرتارپور طرز کے کاریڈور کھولنے کی قرارداد پر تشویش ہوئی،اس بارے میں وزیراعظم آزادکشمیر نے حریت رہنماوں کو اعتماد میں لیکر قراراداد کو واپس کرنے کے ساتھ تحقیقات کا حکم دے کر پارکشمیریوں کو مثبت پیغام دیا ہے ،تقریب میں ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کہ جموں کشمیر ہاؤس میں وزیراعظم سردار تنویر الیاس اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے قائدین نے افطاری کے موقع پر شہداء اور نظربند قائدین کوزبردست خراج عقیدت پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ شہید قائدین کے حراستی قتل اور نظر بند قائدین کی زندگیوں کو لاحق خطرات کی بنیاد پر اقوام متحدہ بھارت کے خلاف حرکت میں آئے۔اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ او آئی سی کی سطح پر کل جماعتی حریت کانفرنس کو کشمیری عوام کے حقیقی نما ئندگان کی حیثیت حاصل ہے۔

مشترکہ بیان میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے حالیہ 49ویں اجلاس میں جموں کشمیر سے متعلق واضح موقف اور حمایت کے اعلان کو سراہا گیا اوراس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ حصول حق خود ارادیت تک اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں قابض قوت کے خلاف سیاسی، سفارتی اور بوقت ضرورت عسکری محاذ پر بھی جدوجہد جاری رہیگی،مقبوضہ و آزاد خطے کے کشمیری قائدین نے بھارت کی ریاستی دہشتگردی، زمین کو ہتھیانے، قتل و غارتگری، رہائشی مکانوں کو بلڈوز کرنے ،قائدین کو حراستی قتل کا نشانہ بنانے، آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنیاور اپنے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے متنازعہ خطے میں G 20 کی میٹنگز بلانے کو ناقابل قبول قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ Genocide Watch کے سربراہ کی گواہی اور اقوام متحدہ کے کمشنر فار ہیومن رائٹس کی دو رپورٹس کی بنیاد پر بھارت کو میانمار کی طرح ICJ کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔قائدین نے جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد بنانے یا ایسے اقدامات کو جن سے اس تصور کو تقویت ملتی ہو مسترد کیا اور واضح کیا کہ وہ پاک بھارت بہتر تعلقات کے مخالف نہیں بلکہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ یہ دوستی کشمیر اور کشمیریوں کی قربانیوں کی قیمت پر نہ ہو اور اس بات کی بھی صراحت کی کہ ریاستی عوام سلامتی کونسل کی حق خود ارادیت سے متعلق قراردادوں کے نفاذ ہی کو مسئلے کا واحد حل قرار دیتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0