ہفتہ‬‮   27   جولائی   2024
 
 

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی جمعہ کو 3روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے

       
مناظر: 936 | 5 May 2023  

 

کابل (نیوز ڈیسک )دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کریں گے جس میں افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت و صنعت حاجی نورالدین عزیزی کے علاوہ افغانستان کی خارجہ امور، ٹرانسپورٹ اور تجارت کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق دو طرفہ ملاقاتوں کے علاوہ قائم مقام افغان وزیر خارجہ 6 مئی کو 5ویں چین، پاکستان، افغانستان سہ فریقی وزراء خارجہ مذاکرات میں بھی شرکت کریں گے، چینی سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ کن گینگ بھی سہ فریقی وزراء خارجہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق قائم مقام افغان وزیر خارجہ کا دورہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سیاسی رابطے کے عمل کا تسلسل ہے جس میں 29 نومبر 2022 کو پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا دورہ کابل اور ایک اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ بھی شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع 22 فروری کو کابل کا دورہ کیا۔ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے دورے کے دوران فریقین پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی، روابط، امن و سلامتی اور تعلیم کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں کا جائزہ لیں گے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان ایک پرامن، خوشحال، مستحکم اور منسلک افغانستان کا خواہاں ہے اور عبوری افغان حکومت کے ساتھ مسلسل اور عملی روابط کو جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس سے قبل نومبر 2021 میں اسلام آباد کا پہلا دورہ کیا تھا۔
پاکستان نے امید ظاہر کی تھی کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک میں سرحدی معاملات بہتر ہو جائیں گے اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن توقعات کے برعکس کالعدم ٹی ٹی پی کے زیر اہتمام حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان امن معاہدے کی ثالثی کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں ملک کی سول اور عسکری قیادت نے اعتراف کیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ امن قائم کرنے کی پالیسی دہشت گردی میں اضافے کا باعث بنی۔ حکومت کی طرف سے جو موقف اختیار کیا گیا تھا اس کا مطلب ہے پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مزید مذاکرات نہیں کرے گا۔
فروری میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اور ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر اعلیٰ حکام پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی وفد نے کابل کا دورہ کیا اور افغان طالبان کو کالعدم ٹی ٹی پی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سخت وارننگ دی۔
پاکستان نے ٹی ٹی پی کی موجودگی اور ان کے ٹھکانے کے ثبوت کے ساتھ طالبان حکومت کا سامنا کیا۔ افغان انٹیلی جنس حکام نے پاکستانی وفد کے دورے کے بعد اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسلام آباد کا سفر کیا۔
اس پس منظر میں آئندہ چند ہفتوں میں ہونے والا افغان وزیر خارجہ کا ممکنہ دورہ اہم ہوگا۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا میکنزم 2021 میں پاکستان کے اقدام پر قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد افغانستان کی صورتحال پر علاقائی نقطہ نظر کو تیار کرنا تھا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر افغان طالبان کی طرف سے کارروائی نہیں کی جاتی تو ہماری سکیورٹی فورسز خود اُن کے ٹھکانوں پر نشانہ بنائیں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0