اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ایک ویبنار کے شرکاء نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں ہونے والے جی 20اجلاس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ عالمی ایونٹ میں رکن ممالک کی شرکت سے ان کی جمہوری ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
”بھارتی حکومت سرینگر میںجی 20اجلاس کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں حالات معمول کے مطابق ہونے کے اپنے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہی ہے” کے موضوع پر ہونے والے ویبنار سے سینیٹر مشاہد حسین سید، حریت رہنما ایم فاروق رحمانی اور ٹی وی اینکر فریحہ ادریس نے خطاب کیا۔تقریب کی میزبانی کشمیر میڈیا سروس کے ایڈیٹر ایم ہارون عباس اور فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون نے کی۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی وہی ہے جسے قائداعظم محمد علی جناح نے آگے بڑھایا۔ انہوں نے موجودہ یا مستقبل کی کسی بھی حکومت کی طرف سے اس پالیسی پر کسی بھی قسم کے سمجھوتہ کو خارج از امکان قرار دیا۔فریحہ ادریس نے مسئلہ کشمیر کو مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ محمد فاروق رحمانی نے جی 20 اجلاس کے دوران مقبوضہ علاقے میں کرفیو جیسی پابندیوں کی مذمت کی۔ویبنار میںکشمیر کمپین گلوبل کے چیئرپرسن ظفر احمد قریشی، تجزیہ کار وقار احمد خان، سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور سہروردی، چیئرپرسن کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، کالم نگار نائلہ الطاف کیانی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عمر حیات چیمہ، جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فورم فرانس کے صدر مرزا آصف جرال اور فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر میںمنعقدہ عالمی تقریب میں شرکت جموں وکشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اس کے علاوہ معروف صحافی حامد میر، مذہبی سکالر حافظ طاہر محمود اشرفی اور صحافی عابد عباسی نے بطور مہمان خصوصی ویبنار میں شرکت کی۔