پیر‬‮   18   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

عمران خان کا کشمیر فروشی کا اعتراف

       
مناظر: 864 | 21 Jun 2023  

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے ’میں نے اپنے دور حکومت میں انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم دو قدم آگے آئیں گے۔‘ 18 جون کو اٹلانٹک کونسل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انڈیا سے پرامن تعلقات اور دو طرفہ تجارت کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے دور حکومت میں انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں، ہم دو قدم آگے آئیں گے لیکن مجھے احساس ہوا کہ یہ مودی حکومت کی آر ایس ایس ذہنیت ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری نہیں چاہتی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ فروری 2019 میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی، ان کے طیارے مار گرانے اور پائلٹ واپس کرنے کے بعد انڈیا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل کر دی، ’ایسے میں ہم کیا کرتے، خاموشی سے انڈیا کے یکطرفہ اقدام کو تسلیم کر لیتے یا کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے تجارتی تعلقات کے حوالے سے مذاکرات یاد نہیں، میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ ہمارے درمیان کچھ لو کچھ دو کا معاملہ ہونا تھا۔ انڈیا کو کشمیر پر کچھ رعایت دینا تھی، کشمیر کے حوالے سے کسی طرح کا روڈ میپ دینا تھا، اور پھر میں نے وزیر اعظم مودی کو پاکستان دورے کی دعوت دینی تھی۔ لیکن یہ کبھی عملی شکل اختیار نہیں کر سکا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے علم نہیں کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کیا باتیں کر رہے ہیں کیونکہ انڈیا سے متعلق تعلقات کے بارے میں یہ طے تھا کہ وہ اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لیں تو ہم ان کی طرف بڑھیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پاکستانی فوج کی عسکری قوت میں کمی اور ٹینکوں کو زنگ لگنے کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ایک آرمی چیف کی جانب سے ایسا بیان بہت مضحکہ خیز ہے، اگر ایسا ہو بھی تو کون سا فوجی سربراہ ایسے بیانات دیتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر جنرل باجوہ کے بیان کی بات کریں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بہت کمزور ہیں، آپ کبھی ایسے بیانات نہیں دیتے۔ لیکن اگر مدعے کی بات کریں تو انڈیا سے جنگ کون چاہتا ہے، ہم انڈیا سے جنگ کیوں چاہیں گے۔ ہم دونوں مہذب قومیں ہیں، ہم اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے جب تک کہ معاملے کے حل نہ نکل آئے۔ جنگ کبھی بھی کوئی حل نہیں ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اکثر ایسی بات کرتے تھے لیکن یہ سرکاری راز ہوتا ہے آپ ایسی باتیں صحافیوں کے ساتھ نہیں کرتے۔‘

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0