عریضہ / سیف اللہ خالد
آخری پردہ بھی ہٹ گیا ، حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ، بلکہ عیاں تر ہو چکی ہے ،جس کسی کو بھی شبہ تھا کہ 9مئی کو شہداء کی یادگاروں کی توہیں کرنے اور دفاع پاکستان پر حملہ آور ہونے والے کون تھے ؟ انہیں معلوم ہوگیا ہوگا ،عین اس روز جب پوری قوم یوم تکبیر کا قابل فخر دن منا رہی تھی ،ایک گروہ غدار وطن شیخ مجیب اور سقوط ڈھاکہ کے سازشیوں کو اپنا ہیرو قرار دیتا ہے، مسلح افواج کے ان ہزاروں شہیدوں اور غازیوں کے دامن پر کیچڑ اچھالتا ہے ، جن کی پاک بازی ، جرات اور بہادری کی گواہی دشمن افواج کا سپریم کمانڈر ، مغربی ممالک کا غیر جانبدار میڈیا اور خود بھارت اور بنگلہ دیش کے آزاد ،غیر جانبدار ارباب دانش دے رہے ہیں ۔ البتہ کچھ میر جعفر کی نسل کے لوگ جن کی اولادوں نے ڈھاکہ میں اپنے پرکھوں کی غداری کے ایوارڈ وصول کئے کل ان کے بڑے اور آج وہ خود دشمن کو خوش کرنے کی تگ ودو میں الزام تراشی کا گھٹیا کام ضرور کر رہے ہیں ۔ شخصیت پرست کلٹ کے سربراہ نے انے سوشل میڈیا اکائونٹ سے مجیب کی شان میں قصیدہ اور خود کو آج کے دور کا مجیب قرار دے کر کسی کو دھمکی نہیں دی ، بلکہ خود کو بے نقاب کیا ہے ، بتایا ہے کہ وہ کیا ہے، اور کیا چاہتا ہے ۔ اس کے اس اعتراف جرم سے اور تو کچھ نہیں ہوگا ، ان غیر جانبدار لوگوں کو جواب ضرور مل جائے گا ، جو پریشان ہیں کہ ایک پاکستانی کس طرح سے شہداء کی توہین کر سکتا ہے ؟کوئی کس طرح سے دہشت گردوں کے مقابلے میں جام شہادت نوش کرنے والوں کا مذاق اڑانےا ور دہشت گردوں کی حمائت کی جرات کر سکتا ہے ۔ مجیب کی پرستش کرنے والوں نے قوم کے ایک بڑے حصے کا مخمصہ دور کردیا ہے ، چونکہ مجیب ہونے کا الزام کسی اور نے نہیں لگایا ، صاحب کا اپنا اقبال جرم ہے ، لہٰذا اب کوئی ابہامن باقی نہیں رہا ، بہت کچھ بلکہ سب کچھ واضح ہو چکا کہ آئی ایم ایف کو خط کیوں لکھے جاتے تھے ، امریکہ سے پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ کیوں کیا جاتا تھا اور اقتدار میں آکر پاکستان کے ہر دوست کو ناراض کیوں کیا گیا ، پاکستان کے سری لنکا بننے کے خواب کیوں دیکھے جاتے ہیں ، اور پاکستان کو دیوالیہ قرار دینے کی خواہش کیوں پالی جاتی ہے ، پاکستان کی ہر خوشی پر ان کے گھروں میں صف ماتم کیوں بچھتی ہے ؟
یہ وہی ہیں جو کل تک فوج کے سپہ سالار کو قوم کا باپ کہتے تھے آج فرضی کہانیاں سنا کرسپہ سالار کو غدار ثابت کرنے پہ تل چکے ہیں ۔آج اس جھوٹ بریگیڈ نے سقوطِ ڈھاکہ سے متعلق وہ افترا گھڑنا شروع کردیے جہا ں تک بھارت کی بھی سوچ نہیں گئی ۔ سب سے بڑا جھوٹا ہے کون؟ آہستہ آہستہ پردہ فاش ہورہا ہے کہ کس طرح یہ لوگ ایک منظم باریک واردات ڈالتے ہوئے پاک فوج اور نئی نسل کے مابین جھوٹ اور نفرت کے بیج بونے میں مصروف ہے۔ تقریباً 52 سال گزر جانے کے بعد آج تک منظم طریقے سے 1971 کی جنگ اور بنگلہ دیش کے قیام کے حوالے سے جھوٹا پراپیگینڈہ پھیلایا جارہا ہے۔الزام ہے کہ پاکستان کی فوج نے بنگالی مارے ، بنگالی عورتوں سے زیادتی ہوئی، آپریشن سرچ لائیٹ کے ذریعے معصوم شہریوں کو قتل کیا اور ایسی بہت سی کہانیاں آج سنائی جا رہی ہیںدرحقیقت یہ سب من گھڑت کہانیاں ہیں اور گالی برگیڈ اپنی کرپشن اور نااہلیاں چھپانے کیلئے ہےجسکا مقصد صرف اور صرف پاک فوج کو بدنام کرنا ہے، بھارتی فوجیوں اور مکتی باہنی کے دہشت گردوں نے جو قتل و غارت اور فسادات برپا کیے انہی واقعات کو پاک فوج سے منصوب کرکے کچے ذہن کے بچوں کو بغاوت پر اکسانے کی مذموم کوشش ہے۔
1971 جنگ کے حوالے سے بھارت کی جانب سے پھیلائے گئے پراپیگینڈہ کا پوسٹ مارٹم خود بھارتی صحافیوں سمیت بنگلہ دیشی وزراء نے بھی کیا۔ لیکن جن کی نیتوں میں کھوٹ ہو انہیں سچ کیوں دکھائی دے گا ؟ بنگالی خواتین کے ریپ کیسزکا بھانڈہ خود بھارتی تحریک آزادی کے ہیرو چندر بھوس کی پوتی شرمیلا بھوس نے پھوڑا ہے اور کہا ہے کہ ’’میں کئی مہا تک بنگلہ کے شہروں اور دیہات میں پھرتی رہی ہوإ ، پاک فوج کے ملوث ہونے کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا بلکہ زیادہ تر شواہد اسی بات کے ہیں کہ بنگالی عورتوں کے ساتھ ریپ میں بھارتی فوجی اور خود مکتی باہنی کے لوگ ملوث تھے۔‘‘ مشرقی پاکستان میں تعینات پاکستانی فوجی دستوں کو واضح احکامات دیے گئے تھے کہ انہوں نے صرف اسلحہ بردار مکتی باہنی اور عوامی لیگ کے دہشت گردوں کو فسادات سے روکنا ہے اور انہی کے خلاف لڑنا ہے۔ لہٰذا اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ آپریشن سرچ لائیٹ کے ذریعے عام بنگالیوں کا قتل عام کیا گیا اس حوالہ سے بنگلہ دیش آرمی کے بانی کرنل شریف الدین دالیم کی گواہی سے زیادہ معتبر کوئی گواہی ہو ہی نہیں سکتی ۔بھارتی فوج کا سابق چیف خود تسلیم کرتا ہے کہ ’’خواتین کے ریپ کی داستانیں ہم نے پاکستانی میڈیا میں اپنے دوستوں کے ذریعہ سے مشہور کروائیں ۔ ‘‘
۱۹۷۱ کے من گھڑت بیانیہ جب شخصیت پرست کلٹ نے خود ہی اپنا لیا ہے تو اس پر سوال اٹھنا بھی لازم ہے ۔ 1971ء میں تو مکتی باہنی اور شیخ مجیب الرحمان کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آیا،جس کا ذکر”محفوظ الباری/ اگرتلہ کیس: ایک ملزم کی نظر میں“کتاب میں بھی کیا ہے، آج کے دن بھارت کا گٹھ جوڑ کس کے ساتھ ہے۔؟ کیونکہ کلٹ کا بانی شیخ مجیب الرحمان کی خود مثال دے رہا ہے۔۔۔؟ منوج باسو جو ایک بنگلہ دیشی مصنف نے لکھا ہے کہ ’’انہیں شیخ مجیب الرحمان نے 1956ء کے دورہ بیجنگ کے دوران کہا کہ وہ مشرقی پاکستان کو آزاد کروا لینگے، شیخ مجیب الرحمان کی یہ سوچ بنگلہ دیش کے قیام سے کئی سال پہلے کی ہے، تو کیا بانی کلٹ کی باغیانہ سوچ اور خود کو شیخ مجیب الرحمان سے مماثلت جیسی سوچ بھی شروع سے رکھتے ہیں۔۔۔؟3۔ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کو بنیاد بنا کر سوشل میڈیا کاؤنٹس کے ذریعےجو پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے، اس کا جواب شرمیلا بوس کی کتاب ”The Dead Reckoning“میں اس کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے جو نقائص اور خلا کی نشاندہی کی گئی اس پر بھی تو بات کی جانی چاہئے۔۔؟ 1971 ء میں مشرقی پاکستان کے حوالے سے عالمی رپورٹس دیکھی جائیں تو شواہد سامنے آتے ہیں کہ کیسے مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے مشرقی پاکستان میں قتل عام کیا، مجیب الرحمان نے انتخابات میں دھاندلی کرائی اور جمہوریت کے تمام تقاضوں کو پامال کیا اور یہ حقائق بنگلہ دیشی مصنف قطب الدین کی کتاب ”Blood and Tears“ میں موجود بھی ہیں۔ ان حقائق کو سامنے کیوں نہیں لایا جاتا۔ اس کا مطلب تو واضح ہے کہ آپ صرف اینٹی پاکستان ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔۔۔؟سوشل میڈیا پر آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے حوالے سے مسخ شدہ حقائق کا تقابلی جائزہ لیکر ویڈیوز شیئر کیئے جانے کا مطلب تو یہ ہے کہ 1971 ء میں شیخ مجیب الرحمان نے بھارت کیساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا تھا، اب یہی کام آپ سوشل میڈیا پر تقابلی جائزہ پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟