اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) پاکستان نے ایک بار پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال سمیت دیگر مقامات پر افغانستان سے دہشتگرد حملے ہوئے، افغانستان کی قائم مقام حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات یقینی بنائے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ واری بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں، پاکستان نے افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان نے افغان بھائیوں کو کھلے بازوں سے خوش آمدید کہا لیکن حکومت پاکستان نے اپنے قوانین پر عملدرامد کو بھی یقینی بنانا ہے، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں 300 ارب کی اسمگلنگ، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا
انہوں نے کہا کہ پاک افغان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان اس تجارت میں اضافے کے لیے سہولیات فراہم کر رہا ہے، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں بھارت سے واہگہ کے ذریعے سڑک سے تجارت شامل نہیں ہے، افغانستان سے بعض چینلز کے ذریعے بات ہو رہی ہے مگر ابھی کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوئی، پاکستان اور افغانستان کے بات چیت کے لیے سفارتخانے سمیت مختلف چینلز ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگردانہ حملے ہوئے، افغان عبوری حکومت یقینی بنائے کہ پاکستان کو افغان سر زمین سے خطرات درپیش نہ ہوں۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر میں آئے روز اغوا، زیادتی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ہیں، کسی بھی نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھانا غیر قانونی ہے، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 سے 23 ستمبر تک یو این جنرل اسمبلی کی بحث میں شرکت کریں گے، نگران وزیر خارجہ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے، نگران وزیر اعظم اہم شخصیات اور تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے، تاہم نگران وزیراعظم کی پرواز کی تفصیل ابھی آنا باقی ہیں۔
ان کا کہنا تھا نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، جنرل اسمبلی کے خطاب میں وزیراعظم مسئلہ کشمیر سمیت اہم امور پر اظہار خیال کریں گے اور اجلاس میں دیگر ممالک کے نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا بھارت اپنے اندرونی سیاسی معاملات میں پاکستان کو گھسیٹتا ہے، گوادر سی پیک سے متعلق اہم منصوبہ ہے، سی پیک کے تحت بین الاقوامی سرمایہ کاری کو ویلکم کیا، غیر ملکی سفرا اور شخصیات کو بھی اس منصوبے کی افادیت دیکھنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں، متعلقہ سفارتخانوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ بھی دیکھیں کہ کیا ان کی سرگرمیوں کا عوامی تاثر کیا ہے، انہیں چاہیے کہ وہ یہ بھی دیکھیں کہ کیا انکی سرگرمیوں ملک میں جمہوریت کے استحکام میں مدد دے رہی ہیں یا نہیں؟
پاک فوج کے سربراہ کے حالیہ دورہ ترکیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا آرمی چیف کا دورہ ترکیہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کے فروغ کے لیے ہے، دورے میں پاکستان اور ترکیہ میں دفاعی تعاون کے فروغ کی کوشش کی جا رہی ہے، دورے میں آرمی چیف ترکیہ کی مسلح افواج کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کامن ویلتھ میں نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے مختلف وزرا کے ساتھ سائیڈ لائنز پر ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، تعلیم سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی بحث کی گئی۔