واشنگٹن (نیوز ڈیسک ) اقلیتی امور کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ویرنس نے کہا ہے کہ بھارت میں بنیادی حقوق بالخصوص مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی مسلسل اور تشویشناک حد تک خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے زیر اہتمام ایک سماعت کے دوران کہا کہ بھارت میں بنیادی حقوق خصوصا مذہبی حقوق کی صورتحال کا خلاصہ تین الفاظ ‘بڑے پیمانے پر، منظم اور خطرناک’خلاف ورزیوں سے کیاجاسکتا ۔ “بھارت بنیادی طور پر مذہبی اورمسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں جیسی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں عدم استحکام ، مظالم اورتشدد کا بڑا محرک بن گیا ہے” ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کا یہ طر زعمل انفرادی یا مقامی نہیں بلکہ منظم اور مذہبی قوم پرستی کا عکاس ہے۔امریکی کمیشن کے سربراہ ابراہم کوپر نے کہا کہ بھارت میں مسلمان، سکھ، عیسائی، دلت اور قبائیلی کو مسلسل حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کی قوم پرست حکومت ملک میں مسلسل اقلیتوں کی آوازوں کو دبارہی ہے اور ان کے حامیوں کو ہراساں کرنے کیلئے انکی املاک کو مسمار اور انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت گرفتار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ابراہم کوپر نے واضح کیاکہ گزشتہ کئی برس سے، بھارت میں مذہبی آزادی کے صورتحال تنزلی کا شکار ہے ،انہوں نے بھارت میں میں مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی اقدامات پر مسلسل بات چیت کی ضرورت پر زوردیا۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی امریکی حکومت کادوطرفہ مشاورت کا ایک آزاد ادارہ ہے جسے 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت قائم کیاگیا تھا ۔ امریکی حکومت کمیشن کی سفارشات عمل درآمد کی پابند نہیں ہے ۔رواں سال 2 مئی کو بھارت نے امریکی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کردیاتھا جس میں ملک میں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔
واضح ر ہے کہ کمیشن 2020کے بعدسے امریکی محکمہ خارجہ کو بھارت خاص تشویش والا ملک قرار دینے کی سفارش کررہا ہے ۔