منگل‬‮   3   دسمبر‬‮   2024
 
 

بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

       
مناظر: 922 | 23 Aug 2024  

سیف اللہ خالد / عریضہ

پاکستانی صحافت کا المیہ ہے کہ احساس کمتری کے مارے بعض لوگ آنکھوں دیکھی حقیقت نظر انداز کرکے عالمی نشریاتی اداروں کے جھوٹ کا پھریرا لہرانے پرفخر محسوس کرتے ہیں، یہ ان بے چاروں کا نفسیاتی مسئلہ ہے ’’گورے‘‘ کا فرمایا سولہ آنے سچ لگتا ہے ، بنیادی طور پر ہڈیوں کے گودے تک سرایت کرجانے والی نسل در نسل کی غلامی اور راتب خوری کے اثرات ہیں ، جو نامعلوم کتنی صدیوں تک پیچھا کرتے رہیں گے۔یہ کسی بھی لبادے میں ہو سکتے ہیں ، بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں پائے جاتے ہیں ، البتہ سیاست اور صحافت میں ان کی تعداد کچھ زیادہ ہے ، لیکن یہ ہماری شناخت نہیں ،پاکستان صحافیوں کی اکثریت صحافت ، اپنی شناخت ، خبر کی صحت اور اپنے رزق کے حلال ہونے کے حوالہ سے بہت حساس ہے ، البتہ نمایاں بعض اوقات وہ ہوجاتے ہیں ہیں ،جن کی ترجمانی نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ کے اس شعر سےہوتی ہے کہ:
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

جن مغربی نشریاتی اداروں کو یہ کور چشم اور کوڑھ مغز سچ کا پیامبرمانتے ہیں وہ دونوں ہی اپنے اپنے ملک کے انٹیلی جنس اداروں کی باقاعدہ ملکیت ہیں اور ان کی بنیاد ہی جھوٹے پروپیگنڈے کے لئے رکھی گئی تھی۔ یہ کتنا بڑا جھوٹ گھڑ سکتے ہیں ، یہ ہم جانتے ہیں ۔ ستمبر 1994میں کابل میں تھے ، جنگ بندی کی کوششیں جا رہی تھیں ، جنہیں ناکام بنانے کی خاطر امریکی بینن سیوان اسلام آباد کے ایک ہوٹل میںگھات لگائے بیٹھا تھا ۔ پورے دو ہفتے کابل میں پٹاخہ تک نہیں پھوٹا مگر یہ امن چونکہ امریکی ہرکارے کی شکست تھی لہٰذا دونوں نام نہاد عالمی ریڈیو ہر شام کابل پر سینکڑوں راکٹ فائر کرواتے اور کشتوں کے پشتے لگاتے رہے ، پاکستان کے بڑے اخبارات میںبھی یہی شائع ہوتا رہا ۔ ایسی ہی واردات افغانستان میں داڑھی نہ رکھنے پر سیکڑوں ملازمین کی بر طرفی کی خبر ہے ، جو ایک عالمی نشریاتی ادارے کے توسط سے شائع کی گئی ہے ، مزے کی بات یہ کہ اس میں افغان حکومت کی جس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے ، وہ رپورٹ اردو اور پشتو میں ،ہر جگہ عام دستیاب ہے ، اور اس میں داڑھی کا لفظ تک موجو دنہیں ۔ خبر پڑھ کر یقین تو نہیں آیا ، لیکن ذبیح اللہ مجاہد کے رفقاء میں سے ہمارے دوست استاد فریدون کا شکوے بھرا پیغام پڑھ کر شرمندگی ضرور ہوئی ،آپ بھی پڑھ لیں :
’’وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گذری ہے
اسلام علیکم: امارت اسلامیہ کی جانب سے داڑھی نہ رکھنے پر 280 اہلکاروں کو فارغ کرنے کی خبر بہت سے اداروں نے دی ہے۔ اس کے لیے حوالہ وزارت امر بالمعروف کی سالانہ رپورٹ کا دیا جارہا ہے۔ مذکورہ سالانہ رپورٹ کا اردو ترجمہ ہم کل رات( وٹس ایپ) گروپ میں نشر کرچکے ہیں۔ چاہیں تو اصل ماخذ سے پشتو کی رپوٹ بھی دیکھ سکتے ہیں جس میں ایسا کچھ بھی ذکر نہیں ہے۔ اردو کے معتبر میڈیا اداروں کی شاید پالیسی ہے کہ بیرونی میڈیا سے خبر لیتے ہیں جب کہ ہم اصل بنیادی ذرائع کے ساتھ دن رات خدمت میں حاضر ہیں۔ خبر لینے کے بعد تصدیق کے لیے ہی اگر ایک میسج کردیا جائے تو جواب بروقت ملے گا اور آپ کی ساکھ اور خبر کا استناد بھی برقرار رہے گا۔
آپ کا بھائی۔ استاد فریدون‘‘
اب ملاحظہ فرمائیں وہ رپورٹ جس میں سے نامعلوم کس مہارت کے ساتھ یہ جھوٹ برآمد کیا گیا ہے ۔ ’’امارت اسلامیہ کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے حکام نے گورنمنٹ میڈیا سنٹر میں حکومتی اداروں کی ایک سالہ کارکردگی پروگرام کے سلسلے میں اپنی وزارت کی ایک سالہ سرگرمیوں، کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں رپورٹ پیش کر دی۔حکام نے کہا ہے کہ قانونی اور اصولی دستاویزات کا مسودہ تیار کرنا، سول اور ملٹری اداروں اور عوامی مقامات پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے اقدامات کرنا، شکایات کے اندراج کے لیے 191 فری نمبر کا اجراء، محتسبین کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے مختلف پروگراموں کا قیام عمل میں لانا اور قواعد و ضوابط اور احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا گزشتہ سال کے دوران اس وزارت کی اہم سرگرمیوں میں شامل اقدامات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 338 واقعات میں خواتین کو قتل کے تاوان کے بدلے [ونی یا سوارہ رسم کے تحت] دینے کا سدباب اور 295 واقعات میں خواتین کے فروخت کرنے کی روک تھام اور عشروں سے جاری 1313 خاندانی دشمنیوں کی صلح گزشتہ سال کے دوران اہم سرگرمیوں میں شامل ہیں۔حکام کے مطابق 789 مقدمات میں وراثت کے حق سے محروم خواتین کو وراثت دی گئی، خواتین پر تشدد کے 2638 واقعات کی روک تھام کی گئی ہے اور 2469 نشستوں اور ملاقاتوں کے ذریعے غلط رسم و رواج اور منکرات کو بھی روکا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امیرالمومنین (حفظ الله) نے شکایات کی سماعت کا قانون منظور کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ قانونی اور اصولی دستاویزات تیار کر کے مختلف مراحل کے لیے متعلقہ حکام کو بھجوا دی گئی ہیں۔ان کے مطابق وزارت کے سٹریٹجک پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور 11 سرکاری اداروں کی پالیسیوں اور تزویراتی منصوبوں میں شرعی دفعات کے مطابق ضروری سفارشات شامل کی گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 27518سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں419369 مساجد، 96355 تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں، 68979 ہوٹلوں، 89218 حمام، 15575 اسپورٹس کلب، 500 ٹیلرز اور دیگر عوامی مقامات پر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ان کے مطابق 25 شراب خانے بند، 21328 ہزار میوزک کے وسائل ضبط، 13 ہزار 250 منشیات کی گولیاں قبضے میں لے کر ملوث افراد کو متعلقہ حکام کے سپرد، بازاروں میں فحش فلمیں فروخت کرنے والے 25 ہزار 647 کمپیوٹر کے دکانداروں کو اس غیر قانونی کام سے منع کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ 90 فیصد آڈیو، ویڈیو اور پرنٹ میڈیا کی نشریات کی اصلاح کر دی گئی، اصلاح معاشرہ کے لیے مرکز اور صوبوں میں 30 ہزار غیر اخلاقی فلمیں ختم کر دی گئیں، جوئے کے اڈے بند کر دیے گئے۔ 448 تعویذ لکھنے والے جعلی پیر اور 528 جادوگروں کو حراست میں لینے کے بعد عدالت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔متعلقہ حکام کے مطابق گزشتہ سال 191 فری نمبر کے فعال ہونے سے کل 9808 شکایات درج کی گئی ہیں جن میں سے 5486 شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ان کے مطابق امارت اسلامیہ کے 54 اداروں میں احکام پر عمل درآمد کی مسلسل نگرانی کی گئی، وزارت کے 7022 محتسب اور ملازمین کی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے 104 پروگرام منعقد کئے گئے ہیں اور سرکاری ملازمین کے لئے دعوت و ارشاد کے سیکشن میں ایک نصاب بھی تیار کیا گیا ہے۔قانونی اور اصولی دستاویزات کی تالیف اور حتمی مسودہ کی تیاری، پالیسیوں کی نگرانی، عسکری اداروں میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر پر عمل درآمد کو یقنی بنانا، تربیتی پروگراموں کا انعقاد، شکایات کی رجسٹریشن اور ان کا ازالہ رواں سال کے دوران اس وزارت کی ترجیحات میں شامل اہم اقدامات ہیں۔‘‘ مجھے تو اس پوری رپورٹ وہ وہ خبر نہیں ملی جس کا ذکر ہے ۔ استاد فریدون سے معذرت ، ہم ان ذہنی معذوروں کو سمجھانے سے قاصر ہیں ، یہ تو وہ ہیں ، جنہوںنے جھوٹی خبروں سے اپنے ملک پاکستان کا نام ڈبونے میں کوئی کمی نہیںچھوڑی ۔اس بات کا بھی شعور نہیں کہ جھوٹی اور بے بنیاد خبروں سے یہ اپنا اور صحافت کا نام ڈبو رہے ہیں ، اپنے منہ پر کالک پوت رہے ہیں ، حقیقت تو چھپے گی نہیں سو روپ میں آشکار ہوجائے گی ، اس کے بعد تم پر اعتبار کون کرے گا ؟۔ اتنا شعور اگر انہیں ہوتا تو دیسی لبرل کون کہتا ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0