بدھ‬‮   2   اپریل‬‮   2025
 
 

قوم فورسز کے شانہ بشانہ ، طلباء سڑکوں پر نکل آئے

       
مناظر: 973 | 28 Mar 2025  

تحریر ، ثنا اللہ مجاہد

پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کے ایک بھیانک واقعے کا شکار ہوا، جب جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے نے بے گناہ شہریوں کی جانیں لیں اور ملک کے سیکیورٹی چیلنجز کو مزید گہرا کر دیا۔ یہ حملہ صرف ایک دہشت گرد کارروائی نہیں بلکہ اس کے پیچھے چھپی سازش، اندرونی معاونت، اور سیاسی منافقت کی ایک افسوسناک داستان بھی ہے۔ اس حملے میں دہشت گردوں کی معاونت کرنے والی خاتون، ماہ رنگ، کا کردار سامنے آیا ہے، جو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی سہولت کار اور اس کا سیاسی چہرہ بن کر ریاست کے خلاف سرگرم رہی ہے۔جعفر ایکسپریس حملے میں ماہ رنگ نامی خاتون کا کردار پاکستان کے لیے ایک خطرناک اندرونی چیلنج کی نشان دہی کرتا ہے۔ اسے ایک معصوم سیاسی کارکن یا انسانی حقوق کی علمبردار بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماہ رنگ کا خاندان دہشت گردی کی تاریخ رکھتا ہے۔ اس کا والد خود ایک دہشت گرد تھا، جو ریاست کے خلاف مسلح کارروائیوں میں ملوث رہا۔ ماہ رنگ نے لاپتہ افراد کے معاملے کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور اس کی آڑ میں بی ایل اے کے لیے سہولت کاری کی۔ وہ ان عناصر کو سپورٹ فراہم کرتی رہی جو ملک میں انتشار اور بغاوت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ حقیقت کسی سے چھپی نہیں کہ بلوچستان میں ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے گروہ بیرونی دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ بھارت اور دیگر دشمن ممالک ان علیحدگی پسند عناصر کو مالی اور عسکری مدد فراہم کر رہے ہیں، اور ماہ رنگ جیسے لوگ ان کے لیے ایک چہرہ اور آواز بنتے ہیں۔ ایسے عناصر کو انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر پیش کرنا اصل میں دہشت گردی کے خلاف ریاستی اقدامات کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ ماہ رنگ کی گرفتاری نہ صرف ضروری تھی بلکہ یہ پاکستان کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے ایک اہم اقدام بھی ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رویہ ہمیشہ سے ہی قومی سلامتی کے معاملات میں متنازعہ رہا ہے۔ ایک طرف یہ جماعت فوج پر الزامات کی بوچھاڑ کرتی ہے، قومی سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہے، اور ایسے بیانیے کو فروغ دیتی ہے جو دشمن ممالک کے مفاد میں ہوتا ہے، جبکہ دوسری طرف جب کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے، تو یہی جماعت مذمتی بیانات جاری کر کے عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرتی ہے۔
یہ وہی جماعت ہے جس کے کئی رہنما فوج پر تنقید کرتے ہیں، قومی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور ایسے بیانات جاری کرتے ہیں جو پاکستان دشمن عناصر کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ کی جانب سے ماہ رنگ کو ایک بے گناہ خاتون کے طور پر پیش کرنا اور اس کی گرفتاری پر شور مچانا درحقیقت دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی علامت ہے۔
قوم اور افواج پاکستان: متحد اور ثابت قدماندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود، پاکستانی قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ جب بھی ملک پر کوئی آزمائش آتی ہے، پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز متحد ہو کر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد بھی قوم نے یہ ثابت کیا کہ وہ کسی بھی صورت میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو معاف نہیں کرے گی۔پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے پہلے ہی ملک دشمن عناصر کے خلاف کامیاب آپریشنز کر رہے ہیں، اور اس حملے کے بعد مزید سخت اقدامات کی توقع ہے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی نشاندہی کریں، مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع دیں، اور ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں۔جعفر ایکسپریس حملہ ایک بار پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کو بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی سازشی عناصر سے بھی خطرہ ہے۔ ماہ رنگ جیسے لوگ دشمن کے لیے کام کر کے ملک میں خونریزی پھیلانے کی سازش کرتے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی جیسی جماعتیں اپنی منافقت کے ذریعے قومی سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاہم، پاکستانی عوام اور مسلح افواج ہمیشہ کی طرح متحد اور مستحکم ہیں، اور دشمن کی ہر چال کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ قوم ان منافقانہ چہروں کو بے نقاب کرے اور ریاستی ادارے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دیں تاکہ پاکستان میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔اسلام آباد کی دو معروف جامعات، قائداعظم یونیورسٹی اور خواتین یونیورسٹی میں دہشت گردی کے خلاف شعور اجاگر کرنے اور قومی یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بھرپور احتجاجی واک کا انعقاد کیا گیا۔ اس واک میں طلبہ، اساتذہ، سماجی شخصیات، اور عوامی حلقوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔واک کا مقصد ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنا اور اس بات کا اعادہ کرنا تھا کہ پاکستان کے عوام، خصوصاً نوجوان نسل، کسی بھی صورت میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو قبول نہیں کریں گے۔ شرکاء نے پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔واک کے دوران طلبہ نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر “دہشت گردی نامنظور”، “پاکستان زندہ باد”، اور “ہم اپنی افواج کے ساتھ ہیں” جیسے نعرے درج تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قائداعظم یونیورسٹی کے اساتذہ نے کہا کہ تعلیمی ادارے دہشت گردی کے خلاف نظریاتی محاذ کا کردار ادا کر رہے ہیں اور طلبہ کو چاہیے کہ وہ علم و آگاہی کے ذریعے انتہاپسندی کو شکست دیں۔خواتین یونیورسٹی میں خواتین کا بھرپور کردارخواتین یونیورسٹی میں ہونے والی واک میں طالبات، اساتذہ، اور دیگر خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں خواتین نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں جرات اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، اور وہ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کے خلاف سینہ سپر ہیں۔یہ واک اس بات کی علامت تھی کہ پاکستان کی نئی نسل دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف متحد اور بیدار ہے۔ پاکستان کے تعلیمی ادارے صرف تعلیمی ترقی ہی نہیں بلکہ قومی بیانیے کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ قائداعظم یونیورسٹی اور خواتین یونیورسٹی میں ہونے والی یہ احتجاجی واک دہشت گردوں کو واضح پیغام تھا کہ پاکستانی قوم ایک ہے، اور وہ کسی بھی اندرونی یا بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0