ایمسٹرڈیم (نیوز ڈیسک )آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ پارلیمنٹ میں گرین پارٹی کی رکن ڈاکٹر ایمی میک ملن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگرکیاہے۔
ڈاکٹر ایمی نے ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کئی دہائیوں سے جاری تشدد اورمظالم کی مذمت کے لئے انسانی حقوق کے کارکنوںاور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو چار سال ہوچکے ہیں اوریہ جدید دور میں کشمیریوں کی خودمختاری پر بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ظلم وجبر اور تشدد کی ایک نئی لہرآئی، اظہار رائے کی آزادی خاص طورپرانٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کی گئیں اور صحافیوں کو گرفتارکیاگیا۔اپنی تقریر میں انہوں نے اقلیتوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود مختاری ختم ہونے اور نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو یہ نقصان ہوا کہ اب ان کی اپنی حکومت نہیں رہی اور وہ اقتدار سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی یا ان میں ترمیم کرنے کا اختیار ان کے پاس نہیں رہا۔ ڈاکٹر ایمی میک ملن نے کہا کہ آبادی کے تناسب میں جبری تبدیلی جیسے اقدامات سے کشمیر کے لوگوں سے ان کی زمینیں اور وسائل چھینے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تنازعات والے علاقوں میں سب سے زیادہ جنسی تشدد کشمیری خواتین پر ہورہاہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیری صحافیوں کی نظربندی کو نام نہاد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قانونی حیثیت دی گئی ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر سے تقریباً 10 لاکھ بھارتی قابض فوجیوں کے فوری انخلائ، دفعہ 370 کی بحالی اور فہد شاہ سمیت دیگر تمام صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوںکی رہائی کا مطالبہ کیا۔ رکن پارلیمنٹ نے کشمیری خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی بین الاقوامی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔