استنبول (نیوز ڈیسک )ترکیہ کے شہر استنبول میں ایک بریفنگ میں مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی سنگینی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بریفنگ کے دوران کشمیری وفد نے استنبول میں قائم” Justice Defenders Strategic Studies Center”کے ارکان کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔ کشمیری وفد میں کشمیر ڈاسپورا کولیشن (کے ڈی سی )کے چیئرمین اور ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدڈاکٹر غلام نبی میر ، وائس چیئرمین کے ڈ ی سی ڈاکٹر مبین شاہ اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی شامل تھے۔ڈاکٹر غلام این میر نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کالے قوانین کے ذریعے اپنی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تمام کے کالے قانون ”یو اے پی اے ” اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت اس وقت ہزاروں کشمیری جیلوں اور عقوبت خانوں میںبند ہیں۔
انہوںنے کہا کہ انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن خرم پرویز کو بھی کالے قانون کے تحت نظر بند کر دیا گیا ہے۔ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کشمیر کے مظلوم عوام کی مسلسل حمایت پر ترکی کے عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے او آئی س کے کشمیر رابطہ گروپ کا رکن ہونے کے ناطے کشمیری عوام کے دکھ درد کو اجاگر کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ترکی کی سول سوسائٹی بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی سنگینی بین الاقوامی امن اور سلامتی کی خاطر فوری توجہ کی متقاضی ہے۔آسام کے وائس چیئرمین ملیح تنریوردی اور جنرل سکریٹری علی کوسر نے کہا کہ ان کی تنظیم کشمیر میں ہمارے بھائیوں کے دکھ درد کو بیرونی دنیا کے سامنے اجاگر کرے گی۔