ٹوکیو04جولائی (نیوز ڈیسک )وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک خطے کا بنیادی تنازعہ جموں و کشمیربات چیت کے ذریعے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے مطابق حل نہیں کیاجاتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے ٹوکیو میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک انسٹی ٹیوٹ میں ایشیائی تناظر میں پاکستان اور جاپان کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک خطے کا بنیادی تنازعہ جموں و کشمیربات چیت کے ذریعے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے مطابق حل نہیں کیاجاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ جب تک جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام قائم نہیں ہو گا اس وقت تک علاقائی روابط اور تجارت کی خواہشات پوری نہیں ہوسکتیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ اس دیرینہ تنازعہ کے حل کی غرض سے کام کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا میں امن کے لیے کوئی شراکت دار نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت مذہبی جنون کی لپیٹ میں ہے جس نے بات چیت اور سفارت کاری کے امکانات کو معدوم کر دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات حیرت انگیز اور مایوس کن ہے کہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم اور ایک بہت چھوٹے پڑوسی کے خلاف اس کی اشتعال انگیزیوں پر عالمی برادری خاموش ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور جاپان علاقائی اہمیت کے مسائل خصوصا تنازعات کے حل، غربت کے خاتمے، موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی صحت کے بارے میں اپنا کردار اداکرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب نے یہ ثابت کیا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، اس قدرتی آفت کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی توجہ ان ممالک کی حالت زار کی طرف مبذول کرائی جو موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں، ہم نے نومبر 2022 میں شرم الشیخ میں منعقدہ COP27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کو کامیابی سے آگے بڑھانے میں جی 77 ممالک کی قیادت کی۔