اوٹاوا (نیوز ڈیسک )کینیڈا میں خالصتان تحریک کی علمبردار تنظیم” سکھز فار جسٹس ”نے کینیڈا کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت، خالصتان نواز کینڈین سکھوں کے خلاف نفرت کو فروغ اور تشدد کو ہوا دینے پر بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے اورملک بدرکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سکھز فار جسٹس بھارتی پنجاب کے علاقے میں سکھوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت حاصل کرنے کی خاطر پرامن طورپر خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد کررہی ہے۔بھارتی ہائی کمشنر ورما نے13جولائی 2023کو ایک بیان میں کینیڈا کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سکھزفار جسٹس کا غیر قانونی ریفرنڈم کینیڈا-بھارت تعلقات کو خراب کرنے کی ایک کوشش ہے۔مزید برآں انہوں نے کینیڈین سکھوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں بھارت کے لاکھوں حامی 16جولائی کو گریٹر ٹورنٹو ایریامیں ہونے والے غیر قانونی خالصتان ریفرنڈم کا مقابلہ کریں گے۔سکھز فار جسٹس نے وزیر اعظم ٹروڈو، منسٹر جولی اور منسٹر مینڈیسینو کو لکھے گئے خط میں ہائی کمشنر ورما کے بیان کو نہ صرف کینیڈا کے اندرونی معاملات میں مداخلت بلکہ کینیڈین سکھوں کی آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش قراردیا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ16جولائی کوہونے والے خالصتان ریفرنڈم کے خلاف ان کا بیان تشدد پر اکسارہا ہے اور پرامن طریقے سے اپنی سیاسی رائے کے اظہارپر کینیڈین سکھوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نواز لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہاہے۔ایس ایف جے نے بھارتی سفیر ورما کی کینیڈا کے اندرونی معاملات میں بار بار مداخلت کی طرف توجہ دلائی اورکینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بھارتی سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قراردے کر انہیں ملک بدر کرے۔