ممبئی (نیوز ڈیسک )ممبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ستمبر 2008 میںہونے والے مالیگاؤں دھماکے میں جس میں کم از کم چھ مسلمان جاں بحق جبکہ سو سے زائد زیادہ زخمی ہوئے تھے، بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اور دیگر شریک ملزمان واضح طوپر ملوث ہیں ۔
24صفحات پر مشتمل ایک حکم نامے میں جسٹس اے ایس گڈکری اور پرکاش نائک پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کرنل پروہت کی جانب سے دیے گئے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم کی یہ دلیل تسلیم کی جائے کہ وہ صرف اپنی سرکاری ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے تو پھر سوال یہ ہے کہ اس نے دھماکہ کیوں نہیں روکا۔ عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ کرنل پروہت نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کی مجرمانہ سازش کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف ملاقاتیں کیں۔کرنل پروہت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت چھ دیگر کو اس معاملے میں مقدمے کا سامنا ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے)سمیت مختلف دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔پروہت کے وکیل نیلا گوکھلے نے ایک درخواست دائر کی تھی کہ جرم کے دن پروہت سرکاری ملازم تھے اور اپنی قانونی ذمہ داری انجام دے رہے تھے اور استغاثہ کو الزامات عائد کرنے سے پہلے مجاز حکام سے اجازت طلب کرنی چاہیے تھی۔عدالت نے سوال کیا کہ اس نے مالیگاؤں کے شہری علاقے میں موجود بم دھماکہ ہوتے ہوئے کیوں نہیں روکا جس میں چھ بے گناہ لوگوں کی جان گئی اور تقریبا 100 لوگ شدید زخمی ہوئے۔عدالت نے کہا کہ پروہت نے ابھینو بھارت گروپ کی میٹنگوں میں شرکت کی تھی جہاں مالیگاؤں دھماکے کی سازش اس کے اعلیٰ افسران کی ہدایت پر رچائی گئی تھی۔ہائی کورٹ نے بریت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پروہت کے جرائم کا ان کی سرکاری ڈیوٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یاد رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے علاقے مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب موٹرسائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 6 مسلمان شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
بھارتی عدالت نے 2008 کے مالیگاوں دھماکہ کیس کے مجرم کرنل پروہت کو بری کرنے سے انکار کر دیا
مناظر: 293 | 4 Jan 2023