ممبئی (نیوز ڈیسک ) بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا ایک اور شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ایک مسلم نوجوان کو ہندو لڑکی سے بات کرنے پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹکا کے ضلع دکشینا کنندا میں 20 سالہ مسلم نوجوان کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے بس اسٹینڈ پر ایک 17 سالہ ہندو لڑکی سے گفتگو کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لڑکے کے خلاف بچوں کو جنسی ہراسانی سے بچاؤ کے قوانین کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے جبکہ لڑکے پر تشدد کے الزام میں 12 افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کی دوستی سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی اور دونوں اکثر بس اسٹاپ پر ایک دوسرے سے ملتے بھی رہتے تھے لیکن 5 جنوری کو جب وہ بس اسٹاپ پر ایک دوسرے سے بات کر رہے تھے تو کچھ افراد اچانک وہاں پہچنے اور لڑکے کو اغوا کر کے اپنے ساتھ جیپ میں لے گئے اور پھر ایک دور دراز مقام پر لیجا کر اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لڑکے کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے دھمکی بھی دی کہ اگر دوبارہ لڑکی سے ملنے کی کوشش کی تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب لڑکی کے والد نے بھی لڑکے پر اپنی بیٹی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کروا دیا ہے۔
بھارت: ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلم نوجوان پر بہیمانہ تشدد، مقدمہ بھی درج
مناظر: 629 | 7 Jan 2023