سرینگر(نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں کیونکہ اس تنازعے کے باعث اب تک ہزاروں بے گناہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سرینگر، اسلام آباد اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں محمد اقبال میر، قاضی یاسر اور ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے۔ یاد رہے کہ یہ چھاپے جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف آواز بلند کرنے پر حریت رہنمائوں کو وراثت میں ملنے والی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی مودی حکومت کی پالیسی کا حصہ ہیں۔
ادھربھارتی پولیس نے آج جموں کے پانامہ چوک پر مسلسل دوسرے دن احتجاج کرنے والے نوکریوں کے متلاشی کشمیری نوجوانوں کوگرفتار کرلیا جو جموں و کشمیرسروسز سلیکشن بورڈ کے امتحانات کا کنٹریکٹ ممبئی کی ایک بلیک لسٹڈکمپنی” اپٹیک لمیٹڈ ”کودیئے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ ڈوڈہ، بھدرواہ، راجوری اور جموں کے دیگر علاقوں کے علاوہ پریس انکلیو سرینگر میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔
مقبوضہ علاقے کے سیاست دانوں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے سرینگر میں اپنے بیانات میں احتجاج کرنے والے ملازمتوں کے متلاشی نوجوانوں کی گرفتاری اور ان پرپولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنماء رمن بھلا نے بلیک لسٹ بھارتی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے پر سوال اٹھایا۔
جنیوا میں کشمیری نمائندے الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی، حسن البنا ئ، امجد یوسف اور شمیم شال نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری 52ویں اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں شرکا کو بتایا کہ کس طرح بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوںکی جاری جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال ، کالے قوانین ، ماورائے عدالت اوردوران حراست قتل، خواتین کی آبروریزی ، ظلم وتشدد اورجبری گرفتاریوں سمیت مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔