سری نگر 06 مئی (نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت 1947 میں آزادی کے بعد سے ہی جنوبی ایشیا میں امن کو بگاڑ نے والا اصل ملک ہے اور اس کے تسلط پسندانہ عزائم علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے بیانات اور انٹرویوز میں کہا کہ 2014 میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کئی دہائیوں سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ نئی دہلی کو خطے میں امن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو فوجی جارحیت کے ذریعے سری نگر میں اپنی فوجیں اتار کر اس وقت کی شاہی ریاست جموں و کشمیر کے نصف سے زائد حصے پر قبضہ کر لیا۔ اس حملے کے بعد بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر میں رائے شماری کرانے کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے گزشتہ سات دہائیوں زائد عرصے سے ریاستی دہشت گردی کا استعمال کر رہا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی تخریبی سرگرمیاں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی کی تخریبی کارروائیوں اور پڑوسیوں کے خلاف اس کی جارحیت کی وجہ سے جنوبی ایشیا مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن، ترقی و استحکام کا خواہاں ہے اور اس نے بار بار دنیا کو خطے میں بھارت کے مذموم عزائم سے آگاہ کیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ خطے میں امن کو یقینی بنانے کے لیے دنیا کو بھارت کے تسلط پسندانہ عزائم کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری مذموم بھارتی منصوبوں ، اقدامات اور کارروائیوں کا نوٹس لے۔
تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں رکاوٹ ، بھارت جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ ہے ، رپورٹ
مناظر: 592 | 6 May 2023
![](https://thenews2day.com/wp-content/uploads/2023/05/mOODI-1.jpg)