کاشرکے قلم سے
آزادکشمیرکے دارالحکومت مظفرآبادمیں اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل اوران کے وفدکی آمدکے موقع پرنام نہادصحافی نعیم چغتائی کی طرف سے ایک طے شدہ پروگرام کے تحت ہنگامہ برپاکیا گیا،ایوان صدرمیں منعقدہ تقریب میں شرکت کی دعوت نہ ملنے پرنعیم چغتائی اوراس کے حواری آپے سے باہرہوگئے اورمحکمہ اطلاعات میں توڑپھوڑکے علاوہ شہر میں ماردھاڑکرکے بریکنگ نیوزبنادی۔
مظفرآبادمیں موجود صحافتی ذرائع کایہ کہناہے کہ نعیم چغتائی نے یہ ہنگامہ اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل کے دورہ کوسبوتاژکرنے کے لیے کیاہے اور اس کے پیچھے قوم پرستوں کا ہاتھ ہے۔کیوں کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی تھی کہ اوآئی سی کاسیکرٹری جنرل لائن آف کنٹرول کادورہ کررہاتھا مگریہ کامیابی بھارت اوراس کے حواریوں کوہضم نہ ہوئی ۔
انڈین ایجنٹوں نے اس نام نہادصحافی (سابق رکشہ ڈرائیور)کے ذریعے یہ ہنگامہ برپاکروایا۔ذرائع کاکہناہے کہ نعیم چغتائی کاتعلق کوٹلی سے ہے اوراس کے والداسحق چغتائی محکمہ برقیات میں ملازم تھے جہاں وہ بڑی کرپشن کرکے ملک سے باہرفرارہوگئے تھے اورملک واپسی پرانہیں گرفتارکرلیاگیاتھا اورابھی کچھ عرصہ قبل ہی ان کی ضمانت پررہائی ہوئی ہے ۔
مظفرآباد واقعہ کی تفصیل کچھ یوں یہ ہے کہ سردار نعیم چغتائی11دسمبر کو بوقت 11:15بجے دن ڈنڈا بردار جتھے کے ساتھ محکمہ اطلاعات کے دفتر میں داخل ہوا۔ اور دفتر کا اندرونی گیٹ بند کر دیا۔ چوکیدار کی جانب سے اسے بتایا گیا کہ آپ ایک سائیڈ پر ہو کر احتجاج کریں آپ نے دفتر کا گیٹ بند کر دیا ہے جسکی وجہ سے اندر آنے اور باہر جانے والے لوگ پھنس گے ہیں۔ جس پر سردار نعیم چغتای و دیگر نے چوکیدار پر تشدد شروع کر دیا اسے بچانے کے لیے اندر سے دوسرا اہلکار آیا تو اس مسلح جتھے نے اسے بھی دبوچ لیا اوراسے گھسیٹتے ہوے دفتر کے اندر لے گے جس سے اسکی ٹانگ فریکچر ہو گی اس دوران اس مسلح جتھے نے دفتر پر حملہ کر دیا اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔
سردار نعیم چغتای ودیگر نے ساتھ ہی وزیراعظم سمیت محکمہ اطلاعات کے اعلی حکام کو بھی گالم گلوچ کی اور کہا کہ میں سب کو دیکھ لوں گا۔جس پر محکمہ کے دیگر ملازمین بھی مشتعل ہو گے۔دریں اثنا پولیس اور انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر انکو قابو کیا
اس موقع پر دارالحکومت کے سینر صحافی ابرار حیدر وائس چیئرمین پریس فاونڈیشن، سردار ذوالفقار سابق چیئرمین پریس فاونڈیشن، جاوید اقبال ہاشمی، راجہ امجد حسین، راجہ اعجاز ودیگر نے محکمہ اطلاعات کے دفتر پہنچ کر پولیس اور انتظامیہ کی موجودگی میں معاملہ ختم کروا دیا اور نعیم چغتائی کے اس عمل سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں نعیم چغتائی اپنے ٹولے کو لے کر ہسپتال اور پھر تھانہ سیکرٹریٹ پہنچ گیا اور محکمہ کے آفیسران اور سٹاف کے ساتھ ساتھ ایک خاتون افسر کا نام بھی ایف آئی آر میں لکھوا دیا جو کہ انتہائی غیر اخلاقی عمل ہے۔
سردار نعیم چغتائی جسکی کسی بھی رجسٹرڈ صحافتی تنظیم سے وابستگی نہیں۔ بلیک میلنگ کے ذریعے آئے روز سرکاری ملازمین اور شہر کے شرفاءکی پگڑیاں اچھالتا ہے۔ یہ دراصل بیرون ملک جانے کے لیے اسائلم کا خواہاں ہے اور ملک دشمن عناصر اور خبروں کو سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارم سے پروان چڑھا رہا ہے اور یونیورسٹی کے طلبہ اور دیگر نوجوانوں کو استعمال کر کے اپنا اسایلم حاصل کرنے کا ٹارگٹ حاصل کرنا چاہتا ہے۔یہ شخص اس سے پہلے بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور متعدد بار حوالات کی سیر کر چکا ہے۔قوم پرست تنظیموں کی ایماء پریہ ریاست مخالف اقدامات کرتاہے حالیہ واقعہ کے پیچھے بھی قوم پرستوں کی پشت پناہی حاصل تھی ۔بیرون ملک بیٹھے مفرورنعیم چغتائی کے رابطے میں ہیں اوروہ اسے مذموم مقاصدکے لیے استعمال کررہے ہیں ۔
گزشتہ روزسینٹرل پریس کلب مظفرآباد میں جملہ صحافتی تنظیموں کا مشترکہ اجلاس ہوا،جس میں پریس فانڈیشن،اے کے این ایس،ٹی وی جرنلسٹس،پی ڈی ای ایم اے،سی یوجے اور یو جے کے ذمہ داران نے شرکت کی اس موقع پر دو روزقبل محکمہ اطلاعات کے دفتر میں ہونے والے واقعہ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اس موقع پر ممبر پریس کلب نعیم احمد چغتائی کو سماعت کیا گیا جنہوں نے ذاتی طور پر افہام وتفہم اور دونوں جانب سے درج کیے گئے پرچے(ایف آئی آر)واپس لینے سے اتفاق کیا تاہم انہوں نے بھی دوستوں سے مشاورت کا وقت لیا مقررہ وقت کے بعد انہوں نے جملہ ذمہ داران کو بتایا کہ وہ کسی صورت ایف آئی آر واپس بدوں شرائط نہیں لیں گے،
صحافی تنظیموں نے صورتحال کا مکمل جائزہ لیا اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی دارالحکومت آمد کے موقع پر اس نوعیت کا مظاہرہ اور اقدام تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کرنے کے مترادف تھا موصوف نے از خود ایسے اقدامات کیے جن سے تنازعہ کا ماحول پیدا ہواچونکہ مذکور ماضی میں بھی اس نوعیت کے اقدامات اٹھاچکے ہیں لہذا سینٹرل پریس کلب اور جملہ صحافتی تنظیمیں اس معاملہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتی ہیں اور خودساختہ نمائش اور مذموم مقاصد کیلئے اٹھائے جانے والے یکطرفہ اقدام کسی صورت قابل قبول نہیں اجلاس میں ان تمام افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جو معاملہ کو بلاوجہ اچھالنے میں ملوث ہیں،واقعہ کے فوری بعد نہ صرف محکمہ اطلاعات کے ذمہ داران کے ساتھ صلح صفائی ہوگئی تھی بلکہ اس موقع پر یہ بھی طے ہو گیا تھا کہ معاملہ کو بلاوجہ نہیں اچھالا جائے گا ۔
محکمہ اطلاعات میں ہونے والے واقعہ میں نعیم احمد چغتائی کے ساتھ کوئی صحافی موجود نہیں تھا بلکہ سوشل میڈیا اور سیاسی کارکن موجود تھے،صحافیوں کو کسی محکمے کیخلاف احتجاج یا مظاہرے کی ضرورت نہ ہے اور نہ ہی انہیں محکمہ اطلاعات کے خلاف مظاہرے کی ضرورت ہے،آزادکشمیر کے صحافی کسی کے خفیہ ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت نہیں کر سکتے آج سے کو ئی صحافتی تنظیم مذکور کے کسی قول وفعل کا ذمہ دار نہیں ہے۔
اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل کے دورہ کے موقع پر مظفرآبادمیں ہنگامہ کیوں برپاکیاگیا؟چشم کشاحقائق
مناظر: 664 | 15 Dec 2022