سری نگر(نیوز ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں جلسے کو زبردستی کی بھیڑ قرار دیا ہے۔ مودی ریلی کے انتظامات پر سخت سیکورٹی ایجنسیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلسے کی آڑ میں کشمیری عوام، خاص کر ملازمین کو ہراساں کیا گیا ۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ایکس پر کہا: سرکاری ملازمین کو صبح 5 بجے منفی درجہ حرارت میں بڈگام بس اسٹینڈ پر پہنچایا گیا ے جہاں سے انہیں وزیر اعظم کی ریلی میں پہنچایا گیا ۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ملازمین کو زبردستی اور ان کی مرضی کے خلاف ریلی میں پہنچایا گیا ہے تاکہ 2019کے بعد سے جموں و کشمیر کی بہتر تصویر کو دکھایا جا سکے۔
محبوبہ مفتی نے انتظامیہ کے اس طرز عمل پر مزید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، یہ طرز عمل سابق بھارتی وزرا اعظم واجپائی جی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے دوروں کے بالکل برعکس ہے۔ لیکن اس بار کشمیریوں کو معلوم ہے کہ بخشی اسٹیڈیم میں دفعہ 370کی غیر قانونی منسوخی کے کھوکھلے فوائد کو ظاہر کرنے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت پر ریلی کے لیے بڑے ٹرن آوٹ کو یقینی بنانے کے لیے زبردستی لوگوں کو لایا گیا : ملازمین، بشمول مرد اور خواتین، کے گروپس کو جما دینے والی سردی میں 4:30 بجے سے 5:30 بجے صبح کے درمیان جمع ہونے کو کہا گیا ۔ تاکہ انہیں مودی کے جلسہ گاہ تک بسوں کے ذریعے پہنچایا جا سکے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ جو ملازمین حاضر نہیں ہوں گے ان کو محکمہ کے سربراہان کی طرف سے تادیبی کارروائی کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ ڈی پی ایس جیسے نجی اسکولوں نے ان تمام ملازمین کو جلسہ گاہ تک پہنچانے کے لیے اپنی بسوں کو بھیجا ہے۔
سری نگر میں مودی ریلی میں زبردستی بھیڑ جمع کی گئی، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی
مناظر: 885 | 7 Mar 2024