\
اتوار‬‮   23   ‬‮نومبر‬‮   2025
 
 

وزیراعظم کا کنڈی کو نہ ہٹانے کا اشارہ، خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر تبادلہ خیال

       
مناظر: 619 | 22 Nov 2025  

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا رپورٹس میں ممکنہ برطرفی کی خبروں کے دوران جمعہ کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، تاکہ صوبے سے متعلق امور، بشمول گورنر راج کے نفاذ، پر بات چیت کی جا سکے۔

وزیر اعظم آفس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ وزیر اعظم نے فیصل کریم کنڈی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اشارہ دیا کہ حکومت انہیں ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

ملاقات میں خیبر پختونخوا سے متعلق اہم انتظامی معاملات اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال بھی موجود تھے۔

چند روز قبل گورنر نے اپنی برطرفی کی خبروں کی تردید کی تھی، لیکن کہا تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے کسی بھی فیصلے کو قبول کریں گے۔

ملاقات میں گورنر راج کے نفاذ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، کیوں کہ مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا مرکز، مسلح افواج اور بیوروکریسی کے حوالے سے سخت مؤقف ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم سے یہ درخواست بھی کی کہ قومی مالیاتی کمیشن کے آئندہ ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کو اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ نجی شعبے کی تجاویز کو ایک متحد صنعتی پالیسی میں ضم کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے صنعتی ترقی سے متعلق نجی شعبے کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ماہرین کی سفارشات کو بلا تاخیر قابلِ عمل اصلاحات میں بدلنا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم شہباز نے سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کاروباری برادری کی تجاویز کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری نے صنعتی ترقی کے لیے نہایت جامع تجاویز تیار کی ہیں، جو قابلِ تعریف ہیں، اور مزید کہا کہ ان تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد عملدرآمد کا منصوبہ مرتب کیا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ یہ تجاویز معیشت کے دیگر شعبوں کی سفارشات کے ساتھ یکجا کی جائیں۔

اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، جام کمال خان، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، وزیر اعظم کے مشیر محمد علی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاونِ خصوصی ہارون اختر، اور صنعتی ورکنگ گروپ کے ارکان(جن کی قیادت ثاقب شیرازی کر رہے تھے) نے شرکت کی۔