واشنگٹن(نیوز ڈیسک )صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھارت کے غیر قانونی طور زیر قبضہ جموں و کشمیر میںصحافیوںکے خلاف ریاستی ظلم و تشدد،گرفتاریوں ، چھاپوں،مجرمانہ مقدمات اورسفری پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں میڈیا پر عائد پابندیوںکو ختم کرانے اور غیر قانونی طورپر قید کشمیری صحافیوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کمیٹی کے صدر جوڈی گنزبرگ کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے آئندہ ہفتے امریکہ کے سرکاری دورے سے قبل ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی میڈیا کے خلاف پابندیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں غیر ملکی صحافیوں کوبھارت میںویزے کے حصول میں مشکلات ،جموں و کشمیر سمیت متعدد علاقوں تک رسائی کو محدود کرنے اور تنقیدی رپورٹنگ پر بھارت سے بے دخل کرنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ 1992سے لے کر اب تک بھارت میں کم از کم 62 صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کیاگیا۔ کمیٹی کے صدر نے کہاکہ بھارت میں مودی حکومت اور بی جے پی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ہراساں اور قید اور ان کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے ۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ بھارت سے دنیا کی سے بڑی جمہوریت ہونے کی حیثیت سے ایک آزاد اور خود مختارمیڈیا پالیسی اپنانے کی ضروت کو اپنی بات چیت کا حصہ بنائے گا۔کمیٹی نے مزیدکہا کہ امریکہ کو بھارت سے 6صحافیوں آصف سلطان، گوتم نولکھا، سجاد گل، فہد شاہ، روپیش کمار سنگھ، اور عرفان معراج کو رہا کرنے پر زور دینا چاہیے، جنہیں اپنے پیشہ ورانہ کام کی وجہ سے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔بیان میں بھارت میں مودی حکومت کی طرف سے بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر پابندی کے بعد رواں برس فروری میں نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر ٹیکس حکام کے چھاپوں کا بھی ذکر کیا گیاہے۔
امریکہ سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیاں ختم کرانے کیلئے مودی حکومت پر دبائو بڑھانے کا مطالبہ
مناظر: 917 | 15 Jun 2023