اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ایشیائی ملک لاؤس کے ایک غار سے ملنے والے دو فوسلز سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خطے میں 86 ہزار سال قبل انسان آباد تھے۔ موجودہ انسانی آبادی کا ڈی این اے تجزیہ اس مفروضے کے حق میں ہے کہ اولین انسانوں نے 50 سے 60 ہزار سال قبل افریقا سے ہجرت کی تھی۔ ماہرینِ آثارِ قدیمہ سمجھتے تھے کہ ہمارے آباؤ اجداد جنوب مشرقی ایشیا سے آسٹریلیا تک ساحلی پٹی اور جزیروں پر رہتے تھے۔ لیکن چین، لبنان، اردن، شام اور اسرائیل سے بڑی تعداد میں برآمد ہونے والی انسانی باقیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تاریخ کا یہ باب کہیں زیادہ گنجلک ہے۔ میکوائر یونیورسٹی آف آسٹریلیا کی پروفیسر کیرا ویسٹ اوے کا کہنا ہے کہ 50 سے 60 ہزار سال قبل کی گئی ہجرت پہلی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہجرتیں ہوئی ہوں گی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئیں اس لیے آج کی جدید آبادی میں 60 ہزار سال پہلے کے انسانوں کے ڈی این اے کی مماثلت نہیں پائی جاتی۔ لاؤس کے غار تام پالنگ سے برآمد ہونے والے فوسلز میں ٹانگ کی ہڈی کا ٹکڑا اور کھوپڑی کے سامنے کا حصہ شامل ہے۔ آثار قدیمہ کی یہ سائٹ 2009 میں دریافت ہوئی تھی جب اسی مقام سے ایک انسانی کھوپڑی کا ٹکڑا ملا تھا۔ اس کے علاوہ جبڑے کی دو ہڈیاں، ایک پسلی بھی سائٹ سے برآمد کی گئی ہے اور ان کی ساخت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت پہلے کے زمانے کے انسانوں کی ہیں۔
ایشیائی ملک لاؤس کے غار سے 86 ہزار سال پرانی انسانی باقیات برآمد
مناظر: 969 | 15 Jun 2023