نئی دہلی(نیوز ڈیسک )بھارتی حکومت نے ٹویٹر اور یوٹیوب کو حکم دیا ہے کہ وہ 2002کے گجرات فسادات اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کے لنکس کو ہٹا دیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ”انڈیا: دی مودی کوسچن”کے عنوان سے دستاویزی فلم کے بہت سے ٹویٹس اور یوٹیوب ویڈیوز اب مائیکروبلاگنگ اور ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹس پر نظر نہیں آتے۔باوثوق ذرائع نے بتایاکہ بھارتی وزارت اطلاعات ونشریات نے سوشل میڈیا کے دو بڑے اداروں کو بی بی سی کی دستاویزی فلم کی پہلی قسط کو بلاک کرنے کے لیے کہاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت نے ٹویٹر سے کہا کہ وہ برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم پر 50سے زیادہ ٹویٹس کو ہٹائے۔ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن حزب اختلاف کے ان چند رہنمائوںمیں شامل تھے جن کی دستاویزی فلم پر کی گئی ٹویٹ کو ٹوئٹر نے ہٹا دیا ہے۔ اوبرائن نے کہاکہ یہ سنسر شپ ہے ،ٹویٹر نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کے بارے میںمیری ٹویٹ کو ہٹا دیا ہے، اسے لاکھوں صارفین نے پسند کیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ بی بی سی کی ایک گھنٹے کی دستاویزی فلم اس بات کو بے نقاب کرتی ہے کہ وزیر اعظم اقلیتوں سے کس طرح نفرت کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ اطلاعات ونشریات کی بھارتی وزارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین 2021کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے لنکس کو ہٹانے کا حکم دیا ہے اور یوٹیوب اور ٹویٹر دونوں نے اس حکم پر عمل کیا ہے۔
بھارتی حکومت کا ٹویٹر اور یوٹیوب کوگجرات فسادات اورمودی بارے BBC کی دستاویزی فلم کے لنکس ہٹا نے کا حکم
مناظر: 860 | 22 Jan 2023